Book Name:Ghous-e-Pak Ka Ilmi Martaba

خوشیاں ملنے کے ساتھ ساتھ طرح طرح کی آزمائشیں اورمصیبتیں پہنچتی رہیں ،بلکہ بسا اوقاتاللہ عَزَّوَجَلَّ  کے مُقرّب بندوں کو آسانیوں کے بجائے مشکلات کا زیادہ سامنا کرناپڑتا ہے ، مگروہ پاک ہستیاں حرفِ شکایت زبان پر لانےکے بجائے ہمیشہ خَندہ پیشانی کے ساتھ مصائب و آلام برداشت کرتے ہیں بلکہ اپنے مُریْدِین،مُحِبِّین،مُتَعَلِّقِیْن کی بھی مدنی تربیت فرماتے ہیں۔لہٰذا ہمیں بھی ان بزرگ ہستیوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   کی طرف سےملنے والی نعمتوں پرشکر اور مصیبتوں پر صبر کرنا چاہئے۔

قرآنِ کریم میں جا بجا صبر کے فضائل بیان کئے گئے ہیں، آئیے! صبر کی عادت اپنانے کیلئے  2 فرامینِ خداوندی عَزَّ  وَجَلَّاور2ہی فرامین غوثِ پاک کے ناناجان،رحمتِ عالمیان،محبوبِ رحمٰن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ مُلاحظہ کیجئے۔

اُولٰٓىٕكَ یُؤْتَوْنَ اَجْرَهُمْ مَّرَّتَیْنِ بِمَا صَبَرُوْا (پ۲۰،القصص:۵۴)

 ترجَمۂ کنز الایمان:اُن کو اُن کا اجر دوبالا دیا جائے گا بدلہ اُن کے صبر کا۔

وَ لَنَجْزِیَنَّ الَّذِیْنَ صَبَرُوْۤا اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۹۶) (پ۱۴،النحل:۹۶)

 ترجَمۂ کنز الایمان:اور ضرور ہم صبر کرنے والوں کو اُن کا وہ صلہ دیں گے جو ان کے سب سے اچھے کام کے قابل ہو۔

    نبیوں کے سُلطان،رحمتِ عالمیان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا فرمانِ عالیشان ہے:جس کسی مسلمان کو کوئی کانٹا چُبھے یا اس سے بھی معمولی مصیبت پہنچے،تو اس کے لئے ایک درجہ لکھ دیا جاتا ہے اور اس کا ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے۔([1])

     نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:اللہعَزَّ  وَجَلَّ  جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے، اسے مصیبت میں مبتلا فرمادیتا ہے ۔([2])


 

 



[1]مسلم، کتاب البروالصلة ، باب ثواب المؤمن فیماالخ،ص۱۳۹۱، حدیث:۲۵۷۲

[2]بخاری، کتاب المرضی ، باب  ماجاء کفارة المرض، ۴/ ۴، حدیث: ۵۶۴۵