Book Name:Ghous-e-Pak Ka Ilmi Martaba

دوسرے فُقَرَا بھی اِدھر کا رُخ کر لِیا کرتے تھے، ایسے مَواقِع پر مجھے شَرْم آتی تھی کہ میں دَرْویشوں کی حق تلفی کروں ، مجبوراً وہاں سے چلا جاتا اور اپنا مُطَالَعہ جاری رکھتا، پھر نیند آتی تو خالی پیٹ ہی کنکریوں سے بھری ہوئی زمین پر سوجاتا۔([1])

مِرا حُبِّ دُنیا سے پیچھا چُھڑا دے           عطا اپنی اُلفت تُو کر غوثِ اعظم

شہا نفسِ اَمّارہ مغلوب ہو اَب              ہو شیطان کا دُور شَر غوثِ اعظم

زَباں پر رہے میری یا پیر و مُرشِد           تِرا ذِکر آٹھوں پَہر غوثِ اعظم

(وسائلِ بخشش مرمّم،ص۵۵۸)

دِلوایئے جنّت

غوثِ پاک

دو بدیوں سے نفرت

غوثِ پاک

دوشوقِ عبادت

غوثِ پاک

سرکار کی اُلفت

غوثِ پاک

٭مرحبا یا غوثِ پاک٭مرحبا یا غوثِ پاک٭مرحبا یا غوثِ پاک

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ذرا غور فرمائیں کہ اتنی مشقتوں  اور تکالیف کو برداشت کرتے ہوئے آپ  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ  نے    عِلْمِ دین حاصل کِیا،اس کے باوجود  کبھی بھی آپ  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ  کی زبانِ مُبارَک سے کوئی  شکوہ و شکایت کے الفاظ نہ نکلے ۔اس واقعے سے ہمیں یہ قیمتی بغدادی  پھُول ملتے ہیں کہ جب کوئی مصیبت و پریشانی آجائے تو  قرآن و حدیث میں بیان کئے گئے صبر کے فضائل اور ترغیبات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے صبرسے کام لینا چاہئےاور یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ یہ دُنیا آزمائشوں کا گھر ہے،اس  میں جہاں بیشمار راحت سامانیاں ہیں، وہاں رنج وغم کے پہاڑ بھی ہیں ،آسانیوں کے ساتھ ساتھ مشکل ترین گھاٹیاں بھی ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ جب سے انسانیت وجودمیں آئی ہے،اس وقت سے آج تک عام مؤمنین بلکہ انبیا و مرسلین  عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  اور اولیائے کاملین کو بھی راحتیں اور


 



[1]قلائد الجواہر، ص۱۰ملخصاً