Book Name:Data Ali Hajveri ka Shauq e Ilm e Deen

لیے اس کا سینہ بالکل صاف ہو،نہ تو اس کے دِل میں کینہ ہو نہ  ہی حَسد اورنہ ہی وہ کسی پرتکبّر کرتا ہو ۔ ([1])

حضرت سَیِّدُنا داتا گنج بخش علی  ہجویر ی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ کی ذاتِ مبارکہ میں  یہ تینوں شرائط مَوْجُود  تھیں ،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ عاملِ سنت ،لالچ ِ دنیا سے بہت دور اور مسلمانوں کے خیرخوا ہ تھے،  اسی لیے آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ نے حضرت سَیِّدُنا خضر عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے  نہ صر ف  ملاقات فرمائی بلکہ آپ عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کی صحبت میں رہ کر ظاہر ی و باطنی علوم حاصل فرمائے اور  آپ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ کی   حضرت سَیِّدُنا خضر عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے بہت ہی گہری دوستی تھی ۔([2])

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ! ہمارے داتا علی ہجویری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ پراللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کا کیسا خاص فضل و  کرم تھا کہ اس نے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو نہ صرف علمِ دِین  سیکھنے سکھانے کا جذبہ بخشا بلکہ کرم بالائے کرم یہ کہ اپنے پاکیزہ نبی حضرت سَیِّدُنا خضر عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے ظاہری و باطنی علوم سیکھنے کا شرف  بھی عطا فرمایا۔یادرہے!حضرت سَیِّدُنا خضر عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے ایک ایسے برگزیدہ نبی ہیں کہ جو اب بھی حیاتِ ظاہری کے ساتھ مُتَّصِف ہیں اورسمُندر میں لوگوں کی رہنمائی کرنا ا ِنہی کے سِپُردہے ۔(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ص۴۸۳بتغیر قلیل)

کاش میں رویا کروں عشقِ رسولِ پاک میں

سوز دو ایسا پئے احمد رضا داتا پِیا

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص 533)

 



[1] المیزان الخضریہ ،ص۱۵

[2] کشف المحجوب،دیباچہ،ص۱۶