Book Name:Qaboliyat e Dua Kay Waqiyat

آئے بھی تَو اُکتاتے، گھبراتے، کل کا ہوتا آج ہوجائے،ایک ہفتہ کچھ پڑھتے گُزرا اور شِکایَت ہونے لگی،صاحِب !پڑھا تَو تھا،کچھ اَثَر نہ ہوا!یہ اَحمَق اپنے لئے قَبولِیَّت کا دروازہ خُود بند کرلیتے ہیں۔ مُحمَّدٌرَّسُوْ لُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  فرماتے ہیں:یُسْتَجابُ لِاَحَدِکُمْ مَالَمْ یُعَجِّلْ یَقُوْلُ دَعَوْتُ فَلَمْ یَسْتَجِبْ لِی یعنی تُمہاری دُعا قَبول ہوتی ہے جب تک جلدی نہ کرو یہ مت کہوکہ میں نے دُعا کی تِھی قَبول نہ ہوئی۔([1])مزید فرماتے ہیں:بَعض تَواِس تاخیر پر ایسے بے قابو  ہوجاتے ہیں کہ اَعْمال ،اَوْرَاد اور دُعاؤں کی تاثیر سے اپنا اعتقاد بلکہ نَعُوْذُ بِاللہ عَزَّ  وَجَلَّ!اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے وَعدۂ کرم سے بھی اِعتِماد ختم کربیٹھتے ہیں۔ایسوں سے کہاجائے کہ اَے بے حَیاء!بے شَرمو!!ذرا اپنے گَرِ یبان میں مُنہ ڈالو۔اگر کوئی تُمہارا برابر والا دَوست تم سے ہزار بار کچھ کام اپنے کہے اور تُم اُس کا ایک کام نہ کرو تَو اپنا کام اُس سے کہتے ہوئے اَوّل تَو خود ہی شرم محسوس کرو گے کہ ہم نے تو اُس کا کام کیا نہیں، اب کِس مُنہ سے اُس سے کام کو کہیں؟اور اگر وہ کام بہت زیادہ ضروری ہو کہ کہہ بھی دیا اور اُس دوست نے نہ کیا تَو یہ سوچ کر اس سے اَصْلاً (یعنی بالکل)شِکایَت نہ جانو گے کہ ہم نے اُس کا کام کب کیا تھا جو وہ کرتا۔

اب غور کرو کہ تم اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے کِتنے اَحکام پر عمل کرتے ہو؟ اُس کے حُکم پر عمل نہ کرنا اور اپنی دَرخواست ہرصُورت میں مَنْظور ہونے کی خواہش کرنا کیسی بے حیائی ہے! او اَحمَق! پھر فَرق دیکھ ! اپنے سَر سے پاؤں تک نَظَرِ غور کر! ایک ایک رُوئیں میں ہَروَقت ،ہر آن کتنی کتنی ہزاردَرْ ہزار دَرْ ہزار صَد ہزار بے شُمارنِعمتیں ہیں۔ تُو سوتا ہے اور اُس کے مَعْصُوم فِرِشتےتیری حِفاظت کو پَہرا دے رہے ہیں ،تُو گُناہ کررہا ہے اور پھربھی سَرسے پاؤں تک صِحّت و عافِیَّت،بَلاؤں سے حِفاظَت،کھانے کا ہَضم،فُضْلات ( یعنی جسم کی اندرونی گندگیوں) سے نجات،خُون کی رَوانی، اَعضاء میں طاقَت، آنکھوں میں روشنی وغیرہ  بےحِساب کرم بے مانگے تُجھ پر اُتر رہے ہیں۔ پھر اگر تیری بَعض خواہِشیں عطا نہ ہوں،کِس مُنہ سے


 

 



[1] صحیحُ البخاری ج ۴ص۲۰۰حدیث ۴۰