Book Name:Qaboliyat e Dua Kay Waqiyat

لفظِ مبارک کو پانچ (5)بار ذکر کر کے اِس کے بعد ارشاد فرمایا:

فَاسْتَجَابَ  لَهُمْ  رَبُّهُمْ  (پ۴، اٰل عمران: ۱۹۵)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان :تو اُن کی دُعا سُن لی اُن کے رَبّ نے ۔

    امام جعفر صادق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے منقول ہے:جو شخص بے بسی کے وقت پانچ (5) بار ”یَا رَبَّنَا“ کہے تو جس کا خوف رکھتا ہے،اللہ تعالیٰ اسے اُس چیز سے امان بخشے گا اور جو چیز چاہتا ہے ،عطا فرمائے گا۔([1])

دُعا سے پہلے نیک عمل

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دُعا کے آداب میں سے ایک ادب یہ بھی ہے کہ دُعا سے پہلے کوئی نیک عمل کیا جائےجیساکہ حضرت سَیِّدُنا امام جَزری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  تحریر فرماتے ہیں:اٰدَابُ الدُّعَاءِ مِنْھَا تَقْدِیْمُ عَمَلٍ صَالِحٍ وَذِکْرُہُ عِنْدَ الشِّدَّۃِ یعنی ہر مشکل میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کو یاد کرنا اور دُعاسے پہلے نیک عمل کرنا دُعا کے آداب میں سے ہے۔([2]) جب کوئی بندہ اِخْلاص کے ساتھ کئے گئے نیک عمل کو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی بارگاہ میں وسیلہ بنا کر دُعا کرتا ہے تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اُس کے صدقے بندے کی دُعا قبول فرماتا ہے۔آئیے اس ضمن میں ایک ایمان افروز واقعہ سُنتے ہیں:  

اعمالِ صالحہ کے وسیلے سے مانگی جانیوالی دُعا کی برکت

دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 656 صفحات پر مشتمل کتاب”فیضانِ ریاضُ الصالحین“ کے صفحہ 139 پر ہے:حضرتِ  سَیِّدُنا عبدُ اللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:گزشتہ زمانے میں تین(3) شخص کہیں جارہے تھے کہ بارش ہونے لگی تو وہ پناہ لینے کیلئے ایک غار میں داخل ہوئے،اچانک پہاڑ سے ایک چٹان گِری جس نے غار کا منہ


 

 



[1] مستدرک، کتاب الدُعاء والتکبیر...الخ، باب انّ للّٰہ ملکاً موکلاً ... الخ، ج۲/۲۳۹،حدیث: ۲۰۴۰

[2] الحصن الحصین،آداب الدُعا،ص۲۳