Book Name:Qaboliyat e Dua Kay Waqiyat

کھلوائے اور بلند آواز سے کہا: صَفْوَان بن مُحْرِز کے بھتیجے کو فوراً رہا کردو، اس کی وجہ سے میں نے ساری رات بے چینی کے عالم میں گزاری ہے،حاکم کی آواز سن کر سپاہیوں نے فوراً صَفْوَان بن مُحْرِزکے بھتیجے کو جیل سے نکالا اور ابنِ زیاد کے سامنے لا کھڑا کیا،ابنِ زیاد نے بڑی نرمی سے گفتگو کی اور کہا :جاؤ! خُوشی خُوشی اپنے گھر چلے جاؤ، تم پر کسی قسم کا کوئی جُرمانہ وغیرہ نہیں، اتنا کہہ کرابنِ زیاد نے اسے رہا کردیا، وہ سیدھا اپنے چچا صَفْوَان بن مُحْرِز کے پاس پہنچا اور دروازے پر دستک دی، اندر سے آواز آئی: کون ؟کہاآپ کا بھتیجا۔اپنے بھتیجے کی اس طرح اچانک آمد پر آپ بہت حیران ہوئے اور دروازہ کھول کر اندر لے گئے، پھر حقیقتِ حال دریافت کی تو اس نے رات والا سارا واقعہ سنا دیا،صَفْوَان بن مُحْرِز نے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کا شکر ادا کیا او راپنے بھتیجے سے گفتگو کرنے لگے۔([1])

مِہرباں تُو ہی تُو ہی مددگار                اُس دُکھی دل کا تُو حامیِ کار

                                                جس کو دُنیا نے ٹھکرا دِیا ہے       یا خدا تجھ سے میری دُعا ہے

(وسائلِ بخشش مُرَمّم،ص139)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

دل سے جو آہ نکلتی ہے اثر رکھتی ہے

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دُعا کا ایک اَدَب یہ بھی ہے کہ ظاہری حالت سے عاجزی و انکساری کا اظہار ہو ،دل حاضر ہو اور دُعا مانگنے والا اس بات کا یقین رکھے کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  میری دُعا اپنے فضل و کرم سے ضرور قبول فرمائے گا۔پیارے آقا،مکی مدنی مُصْطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:اُدْعُوا اللَّهَ وَاَنْتُمْ مُوقِنُونَ بِالْاِجَابَۃِ وَاعْلَمُوا اَنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَجِيبُ دُعَاءً مِنْ قَلْبٍ غَافِلٍ لَاهٍ یعنی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  سے اس طرح دُعا


 

 



[1] عیونُ الحکایات،۲/۲۲۰