Book Name:Qaboliyat e Dua Kay Waqiyat

مانگا کرو کہ تمہیں قبولیتِ دُعا کا پورا یقین ہو اور یاد رکھو کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  غافل دل کی دُعا نہیں سُنتا۔([1])

ایک مرتبہ حضرت سَیِّدُنا موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام  کا گُزر ایک ایسے شخص کے پاس سے ہوا جو بہت گِڑگِڑا کر دُعا مانگ رہا تھا۔حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام  نے فرمایا کہ اگر میرے بس میں ہوتا تو میں ضرور اس کی حاجت پوری کرتا،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے اسی وقت حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام  پر وحی بھیجی :اے موسی میں تجھ سے زیادہ رحیم و کریم ہوں ،مگر بات یہ ہے کہ یہ شخص پکار تو مجھے رہا ہے، پر اس کا دل اپنی بکریوں میں لگا ہوا ہے اور میں ایسے شخص کی دُعا نہیں سُنتا ،جس کا دل غیر کی طرف لگا ہوا ہو۔جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام  نے یہ بات اس شخص کو بتائی تو اس نے دل سے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی بارگاہ میں دُعا مانگی اور اس کی حاجت پوری ہوگئی ۔([2])

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا کہ بے توَجُّہی وبے یقینی سے صرف رسمی انداز میں دُعا ہرگز ہرگز نہیں مانگنی چاہئے بلکہ جب بھی دُعا مانگی جائے، انتہائی توجہ اور یکسوئی کے ساتھ یقینی انداز میں مانگی جائے،بعض اوقات ہم کافی عرصے سے ایک ہی دُعا مانگ رہے ہوتے ہیں مگر وہ قبول نہیں ہوتی، جس کی وجہ سے موقع غنیمت جان کر شیطانِ لعین ہمارے دل میں طرح طرح کے وسوسے ڈالتا ہے، ہمیں چاہئے کہ شیطانی وسوسوں سے بچتے ہوئے دُعا کے قبول نہ ہونے میں اپنا قصور سمجھیں اور اپنا ذہن بنائیں کہ جب اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی عطا میں کوئی کمی نہیں ہے تو یقینی طور پر ہماری دُعا میں ہی بے یقینی، بے توجہی یا کوئی اور کمی رہ جاتی ہوگی، جو ہماری دُعا کی قبولیت میں رُکاوٹ کا باعث بنتی ہوگی یا پھر ہماری مرضی کے مُطابق مُراد نہ ملنے میں ہماری بھلائی ہوگی۔

اندھے کو آنکھیں مل گئیں

کہتے ہیں:ایک بار اَورنگ زَیب عالمگیر رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  سلطانُ الہند خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ


 

 



[1] ترمذی،کتاب الدعوات،باب فی جامع الدعوات،۵/۲۹۲،حدیث:۳۴۹۰

[2] روح البیان،پ۸،الاعراف،تحت الایۃ:۵۶،۳/۱۷۸