Book Name:Qaboliyat e Dua Kay Waqiyat

سے دُعا قبول ہوتی ہے۔([1]) قرآنِ پاک میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اپنی بارگاہ میں وسیلہ اختیار کرنے کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:( وَ ابْتَغُوْۤا اِلَیْهِ الْوَسِیْلَةَ) تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اور اُس کی طرف وسیلہ ڈھونڈو۔([2])لہٰذا دُعاؤں کی قبولیت کے لئے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے پیاروں کو وسیلہ بنانا چاہئے اور ہو سکے تو نیک بندوں سے اپنے لئے دُعا بھی کروانی چاہئے، کیونکہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اپنے نیک بندوں کی دُعائے  خیر اور دُعائے نقصان ضرور قبول فرماتا ہے۔جیساکہ

حضرت الحاج مولانا عبدُ المصطفی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:اللہ تعالیٰ کے محبوب بندوں علماء،اولیاء اور تمام صالحین کی کسی کے خلاف دُعائیں بہت ہی خطرناک اورہلاکت آفریں بلائیں ہیں۔ ان بزرگوں کی دُعائے ضَرَرْ اورپھٹکار وہ تلوار ہے جس کی کوئی ڈھال نہیں اوریہ تباہی وبربادی کا وہ زہر آلود تِیر ہے جس کا نشانہ کبھی خطا نہیں کرتا ،لہٰذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ زندگی بھر ہر ہر قدم پر یہ دھیا ن رکھے کہ کبھی بھی اللہ تَعَالٰی کے نیک بندوں کی شان میں ذرّہ بھر بھی بے ادبی نہ ہونے پائے اور بزرگانِ دِین میں سے کسی کی بھی دُعائے ضَرَرْ نہ لے بلکہ ہمیشہ اس کو شش میں لگا رہے کہ خُدا عَزَّ  وَجَلَّ کے نیک بندوں کی دُعائیں ملتی رہیں کیونکہ نیک بندوں کی نقصان کیلئے دُعائیں بربادی کا خوفناک سگنل (Signalاِشارہ) اور ان کی دُعائیں آبادی کا شیریں پھل ہیں ۔([3])

آئیے اس ضمن میں ایک ایمان افروز حکایت سُنیے اور اپنے دل میں اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام  کی مزید عظمت پیدا کیجئے:

آنکھیں بے نور ہو گئیں


 

 



[1] فضائلِ دُعا،ص۷۱بتغیر قلیل

[2] پ۶، المائدۃ: ۳۵

[3] کراماتِ صحابہ ،ص۱۳۶