Book Name:Qaboliyat e Dua Kay Waqiyat

واسِطیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو خواب میں دیکھا تو پوچھا:اللہعَزَّ  وَجَلَّ نے آپ کے ساتھ کیا مُعامَلہ کیا؟تو اُنہوں نے فرمایا:میری مغفِرت کر دی۔ میں نے پوچھا:مغفِرت کا کیا سبب بنا؟ فرمایا: ایک مرتبہ حضرتِ سیِّدُنا ابو عَمْرو بَصری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ جُمُعہ کے دن ہمارے پاس تشریف فرما ہوئے اور دُعا کی تو ہم نے آمین کہی، بس اسی لئے مغفِرت ہو گئی۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

ماں باپ،استاد اور تمام مسلمانوں کے لئے دُعا کی اہمیت

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دُعا کے آداب میں سے یہ بھی ہے کہ جب ہم اپنے لیے دُعا مانگیں تو سب اہلِ اسلام کو اس دُعا میں شریک کرلیں۔اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں کہ اگردُعا مانگنے والا خود قابلِ عطا نہیں تو کسی بندے کا طُفَیلی ہو کر مراد کو پہنچ جائے گا۔

حضرت سَیِّدُنا ابو الشیخ اصبہانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے حضرت سَیِّدُنا ثابت بُنانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  سے روایت کی:ہم سے ذکر کیا گیا جو شخص مسلمان مَردوں اور عورتوں کے لیے دُعائے خیر کرتا ہے قیامت کو جب ان کی مجلسوں پر گزرے گا ایک کہنے والا کہے گا:یہ وہ ہے کہ تمہارے لیے دُنیا میں دُعائے خیر کرتا تھا پس وہ اس کی شفاعت کریں گے اور جناب اِلٰہی میں عرض کر کے اسے جنت میں لے جائیں گے۔

قرآن ِکریم میں مسلمانوں کیلئے دُعا کرنے کے بارے میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے:

وَ اسْتَغْفِرْ لِذَنْۢبِكَ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِؕ-(پ۲۶، محمد: ۱۹)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اور اے محبوب اپنے خاصّوں اور عام مسلمان مردوں اور عورتوں  کے گُناہوں کی معافی مانگو۔

    حدیث میں ہے :نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک شخص کو اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِيْ(یعنی اے اللہ!میری


 

 



[1] شَرْحُ الصُّدُور ،ص۲۸۲