Book Name:Qaboliyat e Dua Kay Waqiyat

عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:جو لوگوں کی خاطر ایسے اعمال سے خود کو مُزیّن کرے کہ جن کی حقیقت اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے علم میں کچھ اَور ہو تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اس کو اپنی بارگاہ سے دُور فرما دیتا ہے۔([1])نیز رضائے الٰہی کے بجائے دکھاوے کے لئے نیک اعمال کرنے والے کے بارے میں حدیثِ پاک میں ہے کہ قیامت کے دن ریاکار سے کہا جائے گا کہ تُو اپنا اجر اس کے پاس جا کر تلاش کر جس کے لئے تُو عمل کیا کرتا تھا۔([2])

بہرحال ہمیں بھی چاہئے کہ دُعا سے پہلے حسبِ استطاعت اخلاص کے ساتھ کوئی نیک عمل کر لیا کریں،بہت سے بزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللّٰہُ الْمُبِین  کا طرز عمل یہ تھا کہ وہ حضرات دُعا سے پہلے دو(2)رکعت نفل پڑھا کرتے تھے اور اس کے بعد دُعا مانگا کرتے تھے جیسا کہ

ظالم حاکم سے  نجات

    جب صَفْوَان بن مُحْرِز کے بھتیجے کو زمانے کے ظالم وجابر حاکم ابنِ زیاد نے قید کرلیا تو آپ بہت پریشان ہوئے او ر اپنے بھتیجے کی رہائی کے لئے بصرہ کے اُمَراء اور بااثر لوگوں سے سفارش کروائی لیکن کامیابی نہ ہو سکی، ابنِ زیاد نے سب کی سفارشوں کو رَد کر دیا، صَفْوَان بن مُحْرِز نے بڑی تکلیف دِہ حالت میں رات گزاری  رات کے پچھلے پہر انہیں اچانک اُونگھ آ گئی تو خواب میں کسی کہنے والے نے کہا :اے صَفْوَان بن مُحْرِز! اُٹھ اور اپنی حاجت طلب کریہ خواب دیکھ کر ان کی آنکھ کھل گئی ،ایک انجانے سے خوف نے ان کے جسم پر لزرہ طاری کردیا تھا انہوں نے وضو کر کے دو رکعت نماز ادا کی اور پھر رو رو کربارگاہِ خُداوندی میں دُعا کرنے لگے،یہ اپنے گھر میں مصروفِ دُعا تھے اور وہاں ابنِ زیاد بے چینی اورکَرب میں مبتلا تھا، اس نے سپاہیوں کو حکم دیا کہ مجھے صَفْوَان بن مُحْرِزکے بھتیجے کے پاس لے چلو، سپاہی فوراً مشعلیں لے کر ابنِ زیاد کے پاس آئے ، ظالم حکمران اپنے سپاہیوں کے ساتھ جیل کی جانب چل دیا ،وہاں پہنچ کر اس نے جیل کے دروازے


 

 



[1] جامع الاحادیث،قسم الاقوال،۷/۱۶۹،حدیث:۲۱۶۶۰

[2] اتحاف السادۃ المتقین، کتاب ذم الجاہ الریاء، باب بیان ذم الریاء۱۰/۷۳مختصراً