Book Name:Qaboliyat e Dua Kay Waqiyat

سب کچھ تمہارا ہی ہے۔ چنانچہ، وہ سب مال لے کر چلا گیا اور کچھ بھی نہ چھوڑا۔ یااللہ عَزَّ  وَجَلَّ !اگر میرا یہ عمل تیری رِضا کیلئے تھا تو ہمیں اس مصیبت سے نجات عطا فرما!پس چٹان ہٹ گئی اوروہ تینوں باہر نکل کر اپنی منزل کی طرف چل دئیے ۔([1])

 اعمالِ صالحہ کے وسیلے سے دُعا

عَلَّامَہ اِبْنِ بَطَّال رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیث ِپاک کے تحت فرماتے ہیں:  جو شخص سچی نیت سے اپنے اُن اعمال کے وسیلہ سے دُعا مانگے، جو اس نے خالص اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی رضا کے لئے کئے تھے تو اُمید ہے کہ اس کی دُعا قبول ہوگی ، جب غار میں پھنسے لوگوں نے اپنے ان اعمال کے وسیلے سے دُعا مانگی جو انہوں نے خالص رضائے الٰہی کے لئے کئے تھے اور انہوں نے امید کی کہ ان کے وسیلے سے غار کا منہ کھل جائے گا، تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے ان کی دُعا قبول فرماکر اُن پر فضل فرمایا اور انہیں غار سے نجات دی ۔([2])

نہ کر رَد کوئی اِلتجاء یا اِلٰہی        ہو مقبول ہر اِک دُعا یا اِلٰہی

رہے ذِکْر آٹھوں پَہَر میرے لب پر          تِرا یا اِلٰہی تِرا یا اِلٰہی

(وسائلِ بخشش مُرَمّم،ص106)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! حدیثِ پاک اور اس کی شرح کی روشنی میں یہ بھی معلوم ہوا کہ جو نیک عمل صرف اور صرف اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی رضا کیلئے کیا گیا ہو وہی دُنیا و آخرت میں فائدہ دے گا، رِیاکاری کے ساتھ عبادت نہ صرف بے فائدہ ہے بلکہ مصیبت کا باعث بھی ہے،نبیِ کریم،رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی


 

 



[1] بخا ری، کتاب الانبیاء، باب حدیث الغار، ۲/۴۶۴، حدیث:۳۴۶۵

[2] شرح بخاری لابن بطال، کتاب الادب، باب اجابۃ دُعاء من بر والدیہ، ۹ /۱۹۳