Book Name:Qaboliyat e Dua Kay Waqiyat

مغفرت فرما) کہتے سنا ، فرمایا:اگر سب مسلمانوں کو شاملِ دُعا کرتا تو تیری دُعا مقبول ہوتی۔([1])

حضرتِ سَیِّدُنا عُبادہ بن صامِت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ میں نے رسولُ الله  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یہ فرماتے ہوئے سُنا:مَنِ اسْتَغْفَرَ لِلْمُوْمِنِيْنَ وَالْمُوْمِنَاتِ كَتَبَ اللهُ لَهُ بِكُلِّ مُوْمِنٍ وَ مُوْمِنَةٍ حَسَنَةً یعنی جوشخص  سب مسلمان مردوں اور عورتوں کیلئے استغفار کرے ،اللہ تعالیٰ اس کے لئے ہر مسلمان مرد اور مسلمان عورت کے بدلے ایک نیکی لکھے گا۔([2])

لہٰذا ہمیں چاہئے کہ اپنی دُعاؤں میں اپنے مسلمان بھائیوں کو بھی یاد رکھا کریں ،ساتھ ہی والدین بلکہ اپنے استادوں کے لئے بھی ضرور دُعا کریں،یاد رہے کہ دِینی استاد روحانی باپ کی حیثیت رکھتا ہے۔ان کے لئے دُعا کرنا انسان کے حق میں نعمتوں کا سبب ہے،حدیثِ پاک میں ہے:اِذَا تَرَكَ الْعَبْدُ الدُّعَاءَ لِلْوَالِدَيْنِ فَاِنَّهُ يَنْقَطِعُ عَنْهُ الرِّزْقُ یعنی جب بندہ والدین کے لئے دُعا کرنا چھوڑ دیتا ہے تو اس سے رِزق روک دیا جاتا ہے۔([3]) لہٰذا اُستادوں اور ماں باپ کے لئے بھی لازمی دُعا کرنی چاہئے ۔جب بھی دُعا مانگیں دُعا میں نہایت عاجزی و گِریہ وزاری کریں ،رو تے اور گِڑگِڑاتے ہوئے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی بارگاہ میں اپنی بے بسی اور لاچاری کا اظہار کرتے ہوئے اپنی حاجات کے لئے التجائیں کریں۔

حضرت علّامہ ،مولانا نقی علی خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  اس اَدبِ دُعا کے تحت فرماتے ہیں:جس قدر اِدھر سے عاجزی زیادہ ہوگی،اُدھر سے لطف وکرم زائد ہوگا۔مزید فرماتے ہیں کہ دُعا میں آنسو ٹپکنے میں کوشش کرے اگرچہ ایک ہی قطرہ ہو کہ قبولیت کی دلیل ہے،رونا نہ آئے تو رونے کا سا مُنہ بنائے کہ نیکوں کی صورت بھی نیک ہے۔ اُمُّ المؤمنین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا فرماتی ہیں کہ رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی


 

 



[1]ردّ المحتار، کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، آداب الصلاۃ، مطلب: في الدعاء بغیر العربیۃ،۲/۲۸۶

[2]مجمع الزوائد، کتاب التوبۃ، باب الاستغفار للمؤمنین والمؤمنات، ۱۰/۳۵۲، حدیث: ۱۷۵۹۸

[3]کنز العمال،کتاب النکاح،قسم الاقوال،باب بر الاب والام من الاکمال،۱۶/۲۰۱، حدیث:۴۵۵۴۸