Book Name:Qaboliyat e Dua Kay Waqiyat

کے مزارِ پُر انوار پر حاضر ہوئے۔احاطہ میں ایک اندھا فقیر بیٹھا صدا لگارہا تھا: یا خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ !آنکھیں دے۔آپ نے اس فقیر سے دریافت کیا: بابا! کتنا عرصہ ہوا آنکھیں مانگتے ہوئے؟ بولا، برسوں گُزر گئے مگر مُراد پوری ہی نہیں ہوتی۔ فرمایا: میں مزارِ پاک پر حاضِری دے کر تھوڑی دیر میں واپس آتا ہوں اگر آنکھیں روشن ہوگئیں تو ٹھیک ،ورنہ قتل کروا دوں گا۔ یہ کہہ کر فقیر پر پہرالگا کر بادشاہ حاضِری کیلئے اندر چلے گئے۔ اُدھر فقیر پر گِریہ طاری تھا اور رو رو کر فریاد کررہا تھا: یا خواجہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  ! پہلے صرف آنکھوں کا مسئلہ تھا اب تو جان پر بن گئی ہے، اگر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے کرم نہ فرمایا تو مارا جاؤں گا۔ جب بادشاہ حاضری دے کر لوٹے تو اُس کی آنکھیں روشن ہوچکی تھیں۔ بادشاہ نے مسکرا کر فرمایاکہ تم اب تک بے دِلی اور بے توجُّہیسے مانگ رہے تھے اور اب جان کے خوف سے تم نے دل کی تڑپ کے ساتھ سوال کیا تو تمہاری مُراد پوری ہوگئی۔

ہو چشمِ شِفا اب تو شَہا! سُوئے مریضاں     عِصیاں کے مَرَض نے ہے بڑا زور دکھایا

(وسائلِ بخشش مُرَمّم،ص۵۳۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے ولیوں کے مزارات پر خُلوصِ دل سے ان کے وسیلے سے مانگی جانے والی دُعا بھی قبول ہوتی ہے، لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ اپنی حاجات کے لئے وقتاً فوقتاً اولیائے کرام رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن  کے مزارات پر حاضری دیتے رہیں اور ان کے وسیلے سے دُعائیں مانگیں۔والدِ اعلیٰ حضرت،حضرتِ علّامہ مولانا نقی علی خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  دُعا کے آداب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے اسماء وصِفّات اور اس کی کتابو ں خصوصاً قرآن اور ملائکہ وانبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  بالخصوص حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے اولیاء خصوصاً حضور غوثِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کواپنی حاجات کے پورا ہونے کے لیے وسیلہ بنائےکہ محبوبانِ خُدا کے وسیلے