Book Name:Farooq e Azam ki Aajazi

(دُرِّمُختار،۹/۶۷۰، اِحْیاءُ الْعُلُوم، ۱/۱۹۳ ) ٭پاؤں کے ناخُن کاٹنے کی کوئی ترتیب منقول نہیں ، بہتر یہ ہے کہ سیدھے پاؤں کی چھنگلیا (یعنی چھوٹی انگلی)سے شُروع کر کے تر تیب وار انگو ٹھے سَمیت ناخُن کاٹ لیجئے پھر اُلٹے پاؤں کے انگو ٹھے سے شُروع کر کے چھنگلیاں سَمیت ناخن کاٹ لیجئے۔( دُرِّمُختار،۹/۶۷۰، اِحْیاءُ الْعُلُوم، ۱/۱۹۳) ٭جَنابت کی حالت (یعنی غُسل فرض ہونے کی صورت ) میں ناخُن کاٹنامکروہ ہے۔ (عالَمگیری،۵ /۳۵۸)٭دانت سے ناخن کاٹنا مکروہ ہے اور اس سے برص یعنی کوڑھ کے مرض کا اندیشہ ہے۔ (اَیضاً) ٭ ناخُن کاٹنے کے بعد ان کو دَفن کر دیجئےاوراگران کو پھینک دیں تو بھی حَرَج نہیں ۔ (اَیضاً) ٭ناخن کا تَراشہ (یعنی کٹے ہوئے ناخن) بیتُ الْخَلاء یا غسل خانے میں ڈال دینا مکروہ ہے کہ اس سے بیماری پیدا ہوتی ہے۔(اَیضاً)٭بدھ کے دن ناخن نہیں کاٹنے چاہئیں کہ برْص یعنی کوڑھ ہوجانے کااندیشہ ہے البتہ اگر اُنتالیس(39) دن سے نہیں کاٹے تھے، آج بد ھ کو چالیسواں دن ہے اگر آج نہیں کاٹتا توچالیس دن سے زائد ہوجائیں گے تو اس پر واجِب ہوگا کہ آج ہی کے دن کاٹے اس لیے کہ چالیس دن سے زائد ناخن رکھنا ناجائز و مکروہِ تحریمی ہے۔( تفصیلی معلومات کے لیے فتاویٰ رضویہ جلد22 صَفْحَہ 574تا685 کا مطالعہ کیجئے)٭لمبے ناخن شیطان کی نشست گاہ ہيں یعنی ان پر شیطان بیٹھتا ہے ۔( اِتحافُ السّادَۃ للزّبیدی،۲/۶۵۳ )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

          طرح طرح کی ہزاروں سُنّتیں سیکھنے کے لئے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ دو کتب”بہارِ شریعت“حِصّہ 16(304صفحات) نیز 120 صفْحات پر مشتمل کتاب”سُنّتیں اور آدابھدِيَّةً طلب کیجئے اور بغور اس کا مطالَعَہ فرمائیے۔ سنّتوں کی تربیّت کا ایک بہترین ذریعہ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی قافِلوں میں عاشقانِ