Book Name:Masjid kay Aadab (Haftawar Bayan)

کے ذَرّات لگے ہوں تو اپنے رومال وغیرہ سے پُونچھ کر مسجِد میں داخِل ہوں ۔مسجِد میں گرد کا کوئی ذرّہ نہ گِرنے پائے اِس کا خیال رکھئے۔

(6)مسجِد کے وُضو خانے پر وُضو کرنے کے بعدپاؤں وضوخانے ہی پراچّھی طرح خشک کر لیجئے،گیلے پاؤں لیکرچلنے سے مسجدکافرش گندا اور دریاں مَیلی اور بدنُما ہوجاتی ہیں ۔

 (7)مسجِدکے ایک دَرَجے سے دوسرے دَرَجے کے داخِلے کے وَقت(مَثَلًا صحن میں داخل ہوں تب بھی اورصِحن سے اندرونی حصّے میں جائیں جب بھی)سیدھا قدم بڑھایاجائے، حَتیّٰ کہ اگر صَف بچھی ہو،اس پربھی سیدھاقدم رکھیں اور جب وہاں سے ہٹیں ، تب بھی سیدھا قدم فرشِ مسجد پر رکھیں (یعنی آتے جاتے ہر بچھی ہوئی صَف پر پہلے سیدھا قدم رکھیں )یا خَطِیب جب مِنبرپر جانے کااِرادہ کرے، پہلے سیدھاقدم رکھے اور جب اُترے تو(بھی)سیدھاقدم اُتارے۔

(8)مسجِدمیں اگرچِھینک آئے توکوشِش کریں آہِستہ آوازنکلے، اسی طرح کھانسی۔سرکارِمدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مسجِدمیں زورکی چھینک کو نا پسند فرماتے۔اِسی طرح ڈَکارکوضَبط کرناچاہیے اورنہ ہو تو حَتَّی الْاِمکان آواز دَبائی جائے،اگرچِہ غیرِمسجِدمیں ہو۔خُصُوصًامجلس میں یاکسی معظَّم(یعنی بزرگ)کے سامنے بے تَہذِیبی ہے۔حدیثِ (پاک )میں ہے:ایک شخص نے دربارِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میں ڈَکارلی ،آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشادفرمایا:’’ہم سے اپنی ڈکار دُور رکھ کہ دنیامیں جوزیادہ مُدّت تک پیٹ بھرتے تھے وہ قِیامت کے دن زیادہ مُدّت تک بُھوکےرہیں گے۔‘‘(شَرحُ السُّنّۃ ج ۷ص ۲۹۳ حدیث۳۹۴۴) اورجَماہی میں آواز کہیں بھی نہیں نکالنی چاہیے۔اگرچِہ مسجِدسے باہَر تنہا ہو ،کیونکہ یہ شیَطان کا قَہقَہہ ہے۔ جَماہی جب آئے حَتَّی الاِمْکان مُنہ بند رکھیں ،مُنہ کھولنے سے شیطان مُنہ میں تُھوک دیتاہے۔اگر یوں نہ رُکے تو اُوپرکے دانتوں سے نیچے کاہونٹ دَبالیں اوراس طرح بھی نہ رُکے تو حَتَّی الاِمکان منہ کم کھولیں اور اُلٹا ہاتھ اُلٹی طرف سے مُنہ پر رکھ لیں ۔چُونکہ جَماہی شیطان کی طرف سے