Book Name:Lambi Umeedon kay Nuqsanat

جاچکی ہے ۔ لوگ خواہ خُود ہنسیں یا دوسروں کو ہنسائیں،بہرحال موت ان کیلئے لکھی جاچکی ہےاور بہت زِیادہ اُمید رکھنے والے کے سامنے تیار کھڑی ہے۔ایسے مکانات ہرگز نہ بنا، جن میں تجھے رہنا ہی نہیں، تُو عبادت ورِیاضت اِخْتیار کرتا کہ تیرے گُناہ مُعاف ہوجائیں۔“

اس غیبی آواز نے بادشاہ اوراس کے تمام ہمراہیوں کو خوف میں مبُتلاکردیا۔بادشاہ نے اپنے دوستوں سے کہا: جو غیبی آواز میں نے سُنی کیاتم نے بھی سُنی؟سب نے یک زباں ہوکر کہا:جی ہاں! ہم نے بھی سُنی ہے ۔بادشاہ نے کہا: جو چیز میں محسوس کر رہا ہوں، کیاتم بھی محسوس کر رہے ہو ؟ پُوچھا:آپ کیا محسوس کر رہے ہیں ؟ اس نے کہا:  میں اپنے دل پر کچھ بوجھ سا محسوس کر رہا ہوں، مجھے لگتا ہے کہ یہ میری موت کا پیغام ہے۔ لوگوں نے کہا: ایسی کوئی بات نہیں، آپ کی عمردرازاور اِقبال بُلند ہو، آپ پریشان نہ ہوں۔ اس غیبی آواز نے بادشاہ کے دل سے لمبی لمبی اُمیدوں  کا خاتمہ کردیا،اسے  عیش و عشرت کے تمام منصوبے حقیر نظر آنے لگے،فکرِ آخرت کا اس پر غلبہ ہوا، اس کے دل سے خواہشات کی آگ بجھ گئی اور وہ گُناہ  چھوڑنے کا عزم کرتے ہوئے ،بارگاہِ خُداوندی میں یُوں عرض گزار ہوا:”اے میرے پاک پروردگارعَزَّ وَجَلَّ! میں تجھے اور یہاں مَوْجُودتیرے بندوں کوگواہ بناکرتیری طرف رُجُوع کرتا اور اپنے تمام گُناہوں اور زِیادتیوں پر نادِم ہوکر توبہ کرتا ہوں ۔اے میرے خالق عَزَّوَجَلَّ!اگر تُومجھے دُنیامیں کچھ مُدّت اور باقی رکھنا چاہتا ہے تو مجھے دائمی اِطاعت وفرمانبرداری کی راہ پر چلا دےاور اگر مجھے موت دے کر اپنی طر ف بُلانا چاہتا ہے تو مجھ پر کرم کر دے اور اپنے کرم سے میرے گُناہوں کو بخش دے۔“بادشاہ اسی طرح مصروفِ اِلْتِجا رہا اور اس کا دَرْد بڑھتا گیا، پھر اس نے ان کلمات کی تکرار شُروع کر دی: اللہ  عَزَّ وَجَلَّ   کی قسم! موت، اللہ  عَزَّ وَجَلَّ      کی قسم !موت۔ بس یہی کلمات اس کی زبان پر جاری تھے کہ اس کی  رُوح پرواز کر گئی۔ اس دَور کے فُقَہاءِ کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن  فرمایا کرتے تھے:اس بادشاہ کا خاتمہ توبہ پر ہوا۔(موسوعۃابن ابی الدنیا،قصرالامل،۳/۳۶۱،رقم:۲۷۱،عیون الحکایات،الحکایۃ الثالثۃوالسبعون۔۔۔الخ،ص ۴۰۴ ملخصا)