Book Name:Ishq-e-Majazi ki Tabah Kariyan

ہے،حیاء ترک کرنے اور گُناہوں میں مُلَوَّث ہو جانے کی ترغیب دیتا ہے۔([1])

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! واقعی شیطان کے جال اور شَہْوت کے وبال سے بچنے کے لئے اجنبی مَرْد و عَورت کا ایک دوسرے سے پردہ کرنا اور اپنی نِگاہوں کی حِفاظت کرنا نہایت ضروری ہے، کیونکہ شَہْوت پہلے پہل مَرْد و عَورت کے دل میں ایک دوسرے کی قربت ہی کا شوق پیدا کرتی ہے، قُرب حاصل ہونے کے بعد بات چیت کے سلسلے چل نکلتے ہیں اور پھر یہی بات چیت آگے چل کر آپس کی ہنسی مذاق اور بے تکلُّفی کا رُوپ دَھار لیتی ہے، اگر پہلے عشقِ مجازی کا بُھوت سرپر سُوار نہ بھی ہوا ہو یا دونوں میں سے کسی ایک ہی کے دل میں عشق پیدا ہوا ہو، نیز جِھجک کی وجہ سے اُس کا اِظہار نہ کِیا گیا ہو، تو اس بے تکلُّفی کے بعد تو عُمُوماً عشق ہو ہی جاتا ہے اور اس کا اِظہار بھی باآسانی کر دِیا جاتا ہے اور پھر یہ یکطرفہ عشق، دو طرفہ ہو کر کیسی کیسی آفتوں اور گُناہوں میں مبُتلا کرتا ہے، اس کا ہر عقلمند اندازہ کر سکتا ہے۔آئیے عشق ِمجازی کی آفتوں اور حضرت سَیِّدُنا یوسُف عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کی طرف عشقِ مجازی کی نسبت کرنے کی غَلَط فہمی دُور کرنے کے بارے میں شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابُو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کی تحریر کردہ 616 صفحات پر مشتمل کتاب”نیکی کی دعوت“کےصفحہ40 تا43سے چند اِقْتِباسات سُنتے ہیں چُنانچہ،

شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ عشقِ مجازی کی تباہ کاریاں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ عشقِ مجازی کا ایسا عجیب و غریب مُعامَلہ ہے کہ عُمومًا جو ایک بار اس کی لپیٹ میں آ گیا،اُس کا بچ نکلنا دُشوار ہوتا ہے۔آج کل عشقِ مجازی کی خُوب ہوا چل رہی ہے،اِس کی سب سے بڑی وجہ اکثر مسلمانوں میں اسلامی معلومات کی کمی اوردینی ماحول سے دُوری ہے۔اِسی سبب سے ہر طرف گُناہوں کا سیلاب اُمنڈ آ یا ہے۔ T.V،V.C.R (موبائل فون)اور اِنٹر نیٹ وغیرہ میں عِشْقِیہ فلموں اورفِسْقِیہ ڈراموں کو دیکھ کر یا عشق بازِیوں


 

 



[1] فیض القدیر،حرف الھمزۃ،۳ /۱۰۲ ،تحتَ الحدیث ۲۷۹۵ملخصاً