Book Name:Ishq-e-Majazi ki Tabah Kariyan

اِنَّا لَنَرٰىهَا فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ(۳۰) (پ ۱۲،سورۃ یوسف:۳۰)

       مَحَبَّت اس کے دل میں پَیر (سَما )گئی ہے،ہم تو اُسے صَریح خُود رَفتہ پاتے ہیں۔

حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام ابُوحامد محمدبن محمدبن محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: زُلیخا کو رغبت تھی، مگر حضرت سیِّدُنا یوسُف عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  طا قت و قُدرت رکھنے کے باوُجُود اِس(یعنی زُلیخا کی طرف رغبت)سے باز رہے۔ اللہعَزَّ  وَجَلَّ نے قرآنِ کریم میں آپ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کے باز رہنے کے عمل کو خُوب سَراہا۔([1])

عاشقانِ نادان کا ردّ ہوگیا

اِس سے  اَظْہَر مِنَ الشَّمْسِ وَ اَبْیَن مِنَ الْاَ مْس  یعنی سورج سے زیادہ روشن اور روزِ گزَشتہ سے زیادہ قابِلِ یقین ہو گیا کہ آج کل کے جو عاشِقانِ نادان اپنے گُناہوں بھرے سڑے ہوئے بدبودارعشق کو دُرُست ثابِت کرنے کیلئے مَعَاذَ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ حضرت سیِّدُنا یوسُف عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  اور زُلیخا کے واقِعے کو آڑ بناتے ہیں،یہ حکمِ قرآنی کے سَراسَر خلاف اور کئی صُورتوں میں سیدھا کفرتک لے جانے والا ہے۔سورۂ یوسُف میں صِرف زُلیخاکی طرف سے عشق کا تذکِرہ ہے، مگر کہیں بھی کوئی اشارہ تک نہیں ملتا کہ مَعَاذَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ حضرت سیِّدُنا یوسُف عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  بھی اُس کے عشق میں شریک تھے۔ لہٰذا جو لوگ حضرت سیِّدُنا یوسُف عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کو بھی عشق میں شریک ٹھہراتے ہیں،وہ اِس سے توبہ اور تجدیدِ ایمان کریں، یعنی توبہ کرکے نئے سِرے سے مسلمان ہوں۔ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے نبی عَلَیْہِ السَّلَام  کی شان بہت عظیم ہوتی ہے اور وہ گُناہوں سے معصوم ہوتے ہیں۔

مَحَبَّت غیر کی دل سے نکالو یَارسولَ الله!

 

مجھے اپنا ہی دیوانہ بنا لو یَارسولَ الله!

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1] اِحیاءُالْعُلُوم،کتاب کسر الشہوتین،بیان فضیلۃ من یخالف …الخ،۳/۱۲۹