Book Name:Ishq-e-Majazi ki Tabah Kariyan

1.    جو مسجد سے مَحَبَّت کرتا ہے،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اُسے اپنا محبوب بنا لیتاہے۔([1])

2.    جب کوئی بندہ نماز اور ذِکرکے لئے مسجِد کو ٹھکانا بنالیتاہے، تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اُس کی طرف رحمت کی نظر فرماتا ہےجیسا کہ جب کوئی غائب آتا ہے،تو اُس کے گھر والے اُس سے خُوش ہوتے ہیں۔([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں ،پورے ماہِ رمضان یاآخری عشرے کااعتِکاف کرنے کی برکت سے کئی لوگوں کی زندگیوں میں حیرت انگیز مدنی اِنْقِلاب  برپا ہوگیا اور وہ گُناہوں کی آفتوں اور عشقِ مجازی کی ہلاکتوں سے خود کو بچانے میں کامیاب ہوگئے،آئیےترغیب کے لئے ایک مدنی بہار سُنتے ہیں:

ناکام عاشق

بابُ المدینہ(کراچی)کے عَلاقے مَلیرکے ایک اسلامی بھائی، اپنی زندَگی میں آنے والے مَدَنی اِنْقِلاب کے بارے میں کچھ یُوں تَحریرفرماتے ہیں:میں شُومیِ قِسْمت (یعنی بدقسمتی)سے عشقِ مجازی میں گرفتارہو کر گُناہوں میں بد مست ہوگیا تھا،ایک روزمجھے خبرملی کہ گھر والوں نے’’اُس ‘‘کی شادی کہیں اور کر دی ہے۔ اِس وُقُوعے(یعنی صَدْمے)کے بعدمیری زندگی اَجِیْرَن(اَ۔جی۔رَن یعنی دُشوار)ہو کررہ گئی،بِالآخِر میرا بھی اَنْجام وُہی ہوا جوعشقِ مَجازی میں شیطان کے ہاتھوں کِھلونا بننے والے سینکڑوں ناکام ونامُراد عاشقوں کا ہوا کرتا ہے، چُنانچِہ بیزار ہو کر میں چَرَس،اَفیون،شراب،ہیروئن اورنَشہ آور اِنجکشن جیسی مُہلِک مُنَشّیات (مُ۔نَش۔شیِ۔یات)کاعادی بن گیا۔اپنے فاسِدگُمان میں قلبی سُکون پانے کی خاطِرشاید ہی کوئی نشہ ہوجو میں نے نہ کِیاہو۔زندگی سے اِس قَدَر تنگ آ چکا تھاکہ مَعَاذَ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ کئی بار

 



[1] معجم اوسط،من اسمہ محمد، ۴ / ۴۰۰ ، حدیث: ۶۳۸۳

[2] اِبن ماجہ،کتاب المساجد والجماعۃ،باب:لزوم المساجد …الخ،۱/۴۳۸ ،حدیث: ۸۰۰