Book Name:Ishq-e-Majazi ki Tabah Kariyan

کرنے کے لیے بھی گویا کوئی رُکاوٹ ہی نہیں  جبکہ گانے باجے سُننا ،خود کئی بُرائیوں کا مجموعہ ہے، اس کے ذریعے دل میں نِفاق پیدا ہوتا ہے،اللہ عَزَّوَجَلَّ  ناراض ہوتا ہے،غیرت میں کمی آتی اور شَہْوت میں اِضافہ ہوتا ہے جیساکہ

نبیِ کریم ،رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: گانا اور لَہْو (یعنی کھیل کُود)دل میں اِس طرح نِفاق اُگاتے ہیں، جس طرح پانی سبزہ اُگاتا ہے۔([1])حضرت سَیِّدُنا ضَحّاک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  سے مروی ہے کہ گانا دل کو خراب اور اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کو ناراض کرتا ہے۔([2])حضرت علّامہ جلالُ الدّین سُیوطی الشّافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں کہ حضرت سَیِّدُنا یزید بن ولید رَحمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:گانے باجے سے اپنے آپ کو بچاؤ ،کیوں کہ یہ شَہْوت(یعنی بُری خواہش) کو اُبھارتے اور غیرت کو برباد کرتے ہیں اور یہ شراب کے قائم مقام ہیں، اِس میں نشے کی سی تاثیر ہے۔([3])

رسالہ ”گانے باجے کی ہولناکیاں  “ کا تعارُف

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیان کردہ روایات میں گانے باجے اور موسیقی کو رُوح کی غِذا کہنے والوں کیلئے لمحۂ فِکرِیہ ہے کہ موسیقی رُوح کی غِذا نہیں بلکہ قلب و رُوح کی ہلاکت و بربادی کا ذریعہ ہے۔ گانےباجے کے اَخْلاقی اور شَرْعی نُقْصانات جاننے اور اُن سے بچنے کیلئے شیخِ طریقت، امِیْرِ اہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابُو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا تحریر کردہ 48 صفحات پر مشتمل رِسالہ ”گانے باجے کی ہولناکیاں اورگانوں کے35 کفریہ اشعار “ کا مُطالَعہ اِنْتِہائی مُفِیْد ہے، اس رِسالے میں آپ دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ   نے گانے باجے کا شوق رکھنے والے ایک گھرانے کی تباہی و

 



[1] فردوس الاخبار،باب الغین،۲/۱۰۱،حدیث:۴۲۰۴

[2] تفسیراتِ احمدیہ،پ۲۱،لقمٰن،تحت الآیۃ:۶،ص۶۰۳

[3] در منثور، پ۲۱،لقمٰن،تحت الآیۃ:۶،۶/۵۰۶ ملتقطاً