Book Name:Musalman ki Parda Poshi kay Fazail

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جو حکایت ہم نے ابھی سُنی،اس میں یہ بھی پتہ چلا کہ ہمارے اِمام، کروڑوں حَنَفیوں کے عظیم پیشوا،امامِ اعظم ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی بڑی شان و عظمت ہے، آپ باکرامت بزرگ ہیں،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی نگاہِ وِلایت کشف کے ذریعے لوگوں کے وضو میں استعمال ہونے والے پانی میں ان ا کی نافرمانیاں دیکھ لیتی تھی، بے شک یہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی عظیم کرامت تھی، تاہم آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو لوگوں کے عُیُوب پر مُطَّلَع ہونا گوارا نہ ہوا اور دُعا کے ذَرِیعے غیبی باتوں کا اِظہار ہونا ختم کروا دِیا۔یہاں وہ لوگ عبرت حاصِل کریں جو حضرت سَیِّدُنا امامِ اعظمرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی مَحبَّت کا دم تو بھرتے ہیں، مگر زبردستی اُلٹے سیدھے سُوالات کرکے لوگوں کے عَیبوں کو اُچھالنے میں مشغول رہتے ہیں،یاد رکھئے!بِلا مَصْلَحتِ شَرعی جان بُوجھ کر کسی مسلمان کا عَیب معلوم کرنا یا اُچھالناگناہ و حرام اورجہنَّم میں لے جانے والا کام ہے۔

 پارہ 26سُوْرَۃُ الْحُجُرَات، آیت نمبر 12 میں خدائے ستّار عَزَّ  وَجَلَّ نے دُوسروں کے اندر بُرائیوں کو تلاش کرنےسے منع کرتے ہوئے اِرشاد فرمایا:

وَّ لَا تَجَسَّسُوْا (پ۲۶،الحجرات:۱۲)          ترجَمۂ کنز الایمان:اور عیب نہ ڈھونڈو۔

    صَدْرُ الْافاضِل حضرت علّامہ مَولانا سَیِّد مُفتی محمد نعیمُ الدِّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اِس آیت کے تحت لکھتے ہیں: یعنی مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو اور اُن کے چُھپے حال کی تلاش میں نہ رہو،جسے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے اپنی سَتّاری سے چُھپایا۔(مزید فرماتے ہیں)حدیث شریف میں ہے: گمان سے بچو، گمان بڑی جھوٹی بات ہےاور مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو،اُن کے ساتھ لالچ و حسد،بُغض و بےدَردی نہ کرو، اے اللہتعالٰی کے بندو! بھائی بھائی بنے رہو،جیسا تمہیں حکم دِیا گیا، مسلمان مسلمان کا بھائی ہے،اُس پر ظُلم نہ کرے،اُس کو رُسوا نہ کرے،اُس کی بے قَدْری نہ کرے۔(پھر اپنے مُبارک سینۂ بے کینہ کی طرف