Book Name:Itaa'at e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلَّم

ڈیوٹی کے وقت اپنی وردی میں نہ ہو تو اس پر جرمانہ ہوتا ہے، اگر بار بار کہنے پر نہ مانے تو فارغ کردیا جاتا ہے، اسی طرح ہم بھی محکمہ ٔاسلام اور سلطنتِ مُصْطَفوی اور حکومتِ الٰہیہ کے نوکر ہیں، ہمارے لئے علیٰحدہ شکل مقرر کردی کہ اگر لاکھوں کافروں کے بیچ میں کھڑے ہوں تو پہچان لئے جائیں کہ مصطفےٰ عَلَیْہِ السَّلَام کا غلام وہ کھڑا ہے،اگر ہم نے اپنی وردی چھوڑ دی تو ہم بھی سزا کے مُسْتَحِق ہوں گے۔ (۲)قدرت نے انسان کی ظاہری صورت اور دل میں ایسا رشتہ رکھا ہے کہ ہر ایک کا دوسرے پر اثر پڑتا ہے ،اگر آپ کا دل غمگین ہے تو چہرہ پر اُداسی چھا جاتی ہے اور دیکھنے والا کہہ دیتا ہے کہ خیر تو ہے چہرہ کیوں اداس ہے؟ دل میں خوشی ہے تو چہرہ بھی سرخ و سپید(سفید) ہوجاتا ہے، معلوم ہوا کہ دل کا اثر چہرہ پر ہوتا ہے،اسی طرح اگر کسی کو دِق(یعنی ٹی.بی) کی بیماری ہے تو حکیم کہتے ہیں کہ اس کو اچھی ہوا میں رکھو اچھے اور صاف کپڑے پہناؤ، اس کو فلاں دوا کے پانی سے غسل دو ،کہئے بیماری تو دل میں ہے یہ ظاہری جسم کا علاج کیوں ہورہا ہے، اسی لئے کہ اگر ظاہر اچھا ہوگا تو اندر بھی اچھا ہوجائے گا۔    تندرست آدمی کو چاہیے کہ روزانہ غسل کرے ،صاف کپڑے پہنے، صاف گھر میں رہے تو تندرست رہے گا۔اسی طرح غذا کا اثر بھی دل پر پڑتا ہے۔غرض کہ ماننا پڑے گا کہ غذا اور لباس کا اثر دل پر ہوتا ہے، تو اگر کافروں کی طرح لباس پہناگیا یا کفار کی سی صورت بنائی گئی تو یقیناً دل میں کافروں سے محبت اور مسلمانوں سے نفرت پیدا ہوجاوے گی، غرضیکہ یہ بیماری آخر میں مہلک(ہلاک کر دینے والی) ثابت ہوگی، اس لئے حدیثِ پاک میں آیا ہے ’’مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَہُوَ مِنْہُمْ‘‘  جو کسی دوسری قوم سے مشابہت پیدا کرے ،وہ ان میں سے ہے۔(المعجم الاوسط، الحدیث ۸۳۲۷، ج۶، ص ۱۵۱) خُلاصہ یہ کہ مُسلمانوں کی سی صُورت بناؤ تاکہ مسلمانوں ہی کی طرح سیرت پیدا ہو۔(اسلامی زندگی ،ص:۸۴ ملتقطاً)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! یقیناًاطاعتِ مُصْطَفٰے کرتے ہوئے اپنے  ظاہروباطن کو اِسلام کے مُطابق کرنے میں فائدہ ہی فائدہ ہے۔ہمیں بھی چاہیے کہ اپنے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے