Book Name:Itaa'at e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلَّم

وعیدوں پر مشتمل فرامینِ مُصْطَفٰے:

آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے جن گُناہوں کی مَذمّت بیان فرمائی اور  بچنے کا حکم دیا، ان سے  بھی بچنا اِطاعتِ رسول ہے ،آئیے !ا س ضمن میں   بھی چند فرامین ِ مُصطفٰے سُنتے ہیں :

(1)دو شَخْص ایسے ہیں جن کی طرف اللہ عَزَّ  وَجَلَّ قِیامت کے دن نَظَرِ رحمت نہیں فرمائے گا،قَطْعِ رحمی کرنے والا اور بُرا پڑوسی۔ (الجامع الصغیر:۱/۱۷،حدیث:۱۶۲)

(2)ظُلم سے بچو! اس لیے کہ وہ قِیامت کے اندھیروں میں سےہے۔ (الجامع الصغیر:۱/۱۵،حدیث:۱۳۶)

(3)فُحُش گوئی سخت دِلی سے ہے اور سخت دِلی آگ میں ہے۔ (سُنَنُ التِّرْمِذِیّ ج۳ ص۴۰۶ حدیث۲۰۱۶)

(4)بُغْض رکھنے والوں سے بچو،کیونکہ بُغْض دِین کومُونڈدیتا (یعنی تباہ کردیتا )ہے۔( کنز العمال، الحدیث: ۵۴۸۶، ج۳،الجزء الثالث ،ص۲۸)

(5)جو مُسلمان عہد شِکنی اور وعدہ خِلافی کرے ،اس پر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے اوراس کانہ کوئی فرض قبول ہوگانہ نفل۔ (صحیح البخاری،کتاب الجزیۃ والموادعۃ،باب اثم من عاھدثم غدر، الحدیث۳۱۷۹، ج۲،ص۳۷۰)

(6) جو کسی مومن کو ضَرَر(نقصان) پہنچائے یا اس کے ساتھ مَکْر اور دھوکہ بازی کرے وہ مَلْعُون ہے۔(سنن الترمذی، کتاب البروالصلۃ، باب ماجاء فی الخیانۃوالغش، الحدیث:۱۹۴۸، ج۳،ص۳۷۸)

(7)  جو اپنے کسی مُسلمان بھائی کو اس کے کسی ایسے گُناہ پر عار دِلائے گا، جس سے وہ توبہ کر چکا ہو تو، عاردِلانے والا اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک کہ وہ خُود اس گُناہ کو نہ کر لے۔ (احیاء علوم الدین،کتاب آفات اللسان،الآفۃ الحادیۃعشرالسخریۃوالاستھزاء،ج۳، ص۱۶۳)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد