Book Name:Itaa'at e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلَّم

تھا۔یہاں تک کہ اِسلام سے پہلے عرب میں بیوہ عورت شوہر کے اِنتقال کے بعد ایک سال تک بُرے مکان ،بُرے لباس میں رہتی اور تمام گھر والوں سے علیحدگی اختیار کرتی تھی۔(مرآۃ المناجیح،۵/۱۵۱)اور یُوں ایک سال تک سوگ کیا کرتی تھی ۔ لیکن اسلام کے بعد تاجدارِانبیا،سَروَرِ ہر دوسرا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے شوہر کےعلاوہ دیگر رِشتہ داروں کے(اِنتقال پر) سوگ کیلئے تین(3) دن مُقرَّر فرمائے۔(صحابۂ کرام کا عشقِ رسول:۲۳۰)جبکہ بیوی اپنے شوہر کی وَفات پر عِدَّت کی مُدّت (چار مہینے دس دن )تک سوگ میں رہے گی۔اَلبتّہ کسی قریبی(رِشْتہ دار) کے مرجانے پر عورت کو تین دن(3) تک سوگ کرنے کی اِجازت ہے اس سے زائد کی (اِجازت)نہیں۔ (ردالمحتار، کتاب الطلاق، فصل فی الحداد، ج۵، ص۲۲۳)

    تین (3)دن سے زِیادہ سوگ مَنانے کی یہ رَسم زمانۂ جاہِلیَّت میں اگرچہ طویل عرصے سے رائج تھی لیکن جب رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس سے منع فرمادیا، توصحابیاترَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ  کا اس پرعمل کرنا مثالی تھا۔چُنانچہ جب حضرت زینب بنتِ جحش رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَاکے بھائی کا اِنتقال ہوگیا، توچوتھے دن اُنہوں نے خوشبولگائی اور کہا کہ مجھ کو خُوشبو کی ضرورت نہ تھی، لیکن میں نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مِنْبَرپرسُنا ہے کہ کسی مُسَلمان عورت کو شوہر کے سِواتین (3)دن سے زِیادہ کسی کا سوگ جائز نہیں،اس لئے یہ اسی حکم کی تعمیل تھی۔(سنن ابی داود، کتاب الطلاق،باب احدادالمتوفی عنہا زوجھا، الحدیث:۲۲۹۹، ج۲،ص۴۲۲)اسی طرح جب حضرت اُمِّ حبیبہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاکے والدکا  انتقال ہوا تو اُنہوں نے تین(3) روز کے بعد اپنے رُخساروں پر خُوشبو ملی اور کہا! مجھے اس کی ضرورت نہ تھی، صرف اس حکم کی تعمیل مقصود تھی۔ (سنن ابی داود،  کتاب الطلاق،باب احدادالمتوفی عنہازوجھا،الحدیث:۲۲۹۹، ج۲،ص۴۲۲)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سوگ منانا کیسا ہے؟