Book Name:Itaa'at e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلَّم

       میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!اس واقِعے سےجہاں یہ معلوم ہواکہ صحابیاترَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنّ اِطاعتِ رسول کے جذبے سے سرشار اوردل وجاں سے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اور اس کے پیارے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اِطاعت گُزارتھیں،وہیں یہ بھی معلوم ہوا کہ اسلام میں  سوگ کی مُدّت تین(3)دن ہے ،مگر جس عورت کا شوہر فوت ہوجائے تو وہ چار(4) ماہ دس (10)دن تک سوگ میں رہے گی ۔عموماً دیکھا جاتا ہے کہ آج اگر کسی گھر میں میّت ہوجائے تو  افسوس صَد افسوس ! علمِ دین سے دُوری کے سبب بہت سے غیر شرعی کا موں کا اِرْتکاب کیا جاتاہے،جیسے نوحہ یعنی میِّت کے اَوصاف(خوبیاں)مُبالَغہ کے ساتھ (خُوب بڑھا چڑھا کر) بیان کر کے آواز سے رونا جس کو بَین(بھی) کہتے ہیں،بِالاِ جماع حَرام ہے ۔یُوہیں واوَیلا ،وَامُصِیْبَتَاہ(یعنی ہائے مُصیبت) کہہ کر چلّانا ، گَرِبیان پھاڑنا ، مُونھ(مُنہ) نوچنا، بال کھولنا، سر پر خاک ڈالنا، سینہ کُوٹنا ،ران پر ہاتھ مارنایہ سب جاہِلیَّت کے کام ہیں اورحرام (ہیں اسی طرح )آواز سے رونا منع ہے۔ (بہارشریعت،۱/۸۵۴،۸۵۵،کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب،ص۴۹۶)حالانکہ ایسی صُورت میں صبر سے کام لینا چاہیے اور اسے اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کی طرف سے آزمائش سمجھ کر اس پر راضی رہنا چاہیے۔ مگر افسوس! گھر والے اور آس پڑوس کے لوگ بالخصوص خواتین زور زور سے روتی چِلّاتی ہیں۔اگر کوئی صَبْر و ضَبْط سے کام لیتے ہوئے ان کا ساتھ نہ دے تو اس پر طَعْن وتَشْنِیْع کے تِیر برساتے ہوئے اس طرح کی گفتگو کی جاتی ہے کہ اس کو دیکھو کیسی سخت دل ہے’’ جَوان‘‘ میّت پر بھی آنکھوں میں ایک آنسو نہیں آیا۔ یُوں ایک مُسلمان کے بارے میں بَد گمانی اور اس کی دِل آزاری کاگُناہ بھی سرلیتی ہیں ۔

        یاد رکھئے!بَتقاضائے بَشریَّت وفات پرغمگین ہوجانا، چہرے سےغم کاظاہر ہونا ،اسی طرح بِلاآواز رونا وغیرہ منع نہیں ہے۔ ہاں!ایسے میں شریعتِ مُطَہِّرہ کی  خِلاف وَرزی منع ہے۔ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  ہمیں بھی شریعت کی پاسداری کرتے ہوئے اپنی آخرت بہتر بنانے کی توفیق عطافرمائے ۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ