Book Name:Itaa'at e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلَّم

راستے کے درمیان سے نہیں گزر سکتیں“تو اُنہوں نے اس حکم کی ایسی تعمیل کی کہ دیواروں سے لگ کر چلنے سے اُن کے کپڑے اَٹک جایا کرتے تھے۔شیخِ طریقت ،اَمِیْرِاہلسُنَّت حضرت علامہ مولاناابوبلال محمد الیاس عطارؔقادری رضوی ضیائی  دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  فی زَمانہ مُسلمانوں میں پائی جانے والی بے حَیائی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرماتے ہیں: آج کل اکثر مُسَلمان عورَتوں نے مَردوں کے شانہ بہ شانہ چلنے کی ناپاک دُھن میں حَیا کی چادر اُتار پھینکی ہے اور اب دِیْدہ زَیب ساڑھیوں ، نیم عُریا ں غَراروں ، مردانہ وَضْع کے لباسوں، مرد جیسے بالوں کے ساتھ شادی ہالوں، ہوٹلوں ،تفریح گاہوں اورسینما گھروں میں اپنی آخِرت برباد کرنے میں مشغول ہیں۔آج کا نادان مُسَلمانخودT.V.،V.C.R. اورINTER NET پر فلمیں ڈِرامے چلا کر، بے ہُودہ فلمی گیت گُنگنا کر، شادیوں میں ناچ رَنگ کی محفلیں جَما کر ، غیرمُسلموں  کی نَقّالی میں مَعاذَاللہ داڑھی مُنڈا کر ،  بے شرمانہ لباس بدن پر چڑھا کر، اسکوٹر کے پیچھے بے پردہ بیگم کو بٹھا کر،میک اَپ کروا کر مَخلوط تفریح گاہ میں لے جا کر خُود اپنے ہاتھوں اپنے لیے جہنَّم  میں جانے کے اعمال کر رہا ہے۔حضرتِ علامہ مولانا مُفتی سَیِّد محمد نعيم الدِّين مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہيں: عورَتيں گھر کے اندر چلنے پھرنے ميں بھی پاؤں اِس قَدَر آہِستہ رکھيں کہ ان کے زَيور کی جَھنکار نہ سُنی جائے، اِسی لئے چاہئے کہ عورَتيں باجے دار جھانجھن نہ پہنيں۔

حديث شريف ميں ہے:اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اُس قوم کی دُعا نہيں قَبول فرماتا ،جن کی عورَتيں جھانجھن پہنتی ہوں ۔ (تَفسیرات اَحمدِیہ ص۵۶۵) اس سے سمجھناچاہئے کہ جب زيور کی آوازعَدَمِ قَبولِ دُعا (یعنی دعاقَبول نہ ہونے )کا سبب ہے تو خاص عورَت کی(اپنی) آواز(کا بِلااجازتِ شَرعی غیر مردوں تک پہنچنا) اوراس کی بے پردَگی کيسی مُوجِبِِ غَضَبِ الٰہی ہوگی، پردے کی طرف سے بے پروائی، تباہی کا سبب ہے۔ ( خزائنُ الْعِرفان ص۶۵۶، پردے کے بارے میں سوال جواب:۴)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! یقیناً  بے پردگی تباہی و بربادی کا سببِ عظیم ہے۔ مگر افسو س ! کہ