Book Name:Shan e Sahaba

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! دیکھا آپ نے کہ شَیخینِ کریمین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما کا گُستاخ کس قدر عبرتناک اَنْجام سے دوچار ہوا۔لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ شَیخینِ کریمین اورتمام صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے گُستاخوں سے دُوررہتے ہوئے عاشقانِ رسول و مُحبانِ صحابہ و اہلبیت و اَوْلیا کی صُحبت اِخْتیار کریں ،ان عظیم ہستیوں کی اُلفت کا دِیا(یعنی چراغ) اپنے دل میں روشن کرکے دونوں جہاں کی بھلائیوں کے حَقْدار بن جائیں۔اللہعَزَّ  وَجَلَّ کے نیک بندوں کی مَحَبَّت قَبروحشر میں بے حد کار آمدہے۔ چُنانچہ ایک شخص کابیان ہے: ’’میرے اُستاذ کے ایک ساتھی فوت ہو گئے ۔ استاد صاحب نے انہیں خواب میں دیکھ کر پوچھا :’’ مافَعَلَ اللہ بِکَ؟ یعنی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے آپ کے ساتھ کیا مُعاملہ کیا؟‘‘ جواب دیا :’’  اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے میری مغفرت فرما دی ۔‘‘ پُوچھا : ’’مُنْکَر نَکِیْر کے ساتھ کیسی رہی ؟‘‘جواب دیا: اُنہوں نے مجھے بٹھا کر جب سُوالات شُروع کئے،  اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے میرے دل میں ڈالا اور میں نے فرِشتوں سے کہہ دیا:’’سَیِّدُنا ابُو بکر و فارُوق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کے واسطے مجھے چھوڑ دیجئے۔‘‘یہ سُن کر ایک فرِشتے نے دوسرے سے کہا: ’’اس نے بڑی بُزرگ ہستیوں کا وسیلہ پیش کیا ہے ،لہٰذا اس کو چھوڑ دو۔‘‘چُنانچہ اُنہوں نے مجھے چھوڑ دیا اور تشریف لے گئے۔ (شرح الصدور،حدیث عائشۃ، ص۱۴۱)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  سے مَحَبَّت کرنے والے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کےمحبوب ہیں بلکہ ایسے خُوش نصیبوں  کوبروزِ جَزا احمدِ مجتبیٰ، محمدِ مُصْطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کاقُربِ خاص بھی نصیب ہوگا ۔ چُنانچہ

سرکا رکا قُرب پانے والا خُوش نصیب

         حضرت سَیِّدُناابنِ عباس  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا  سے روایت ہے کہ نبیِّ پاک، صاحبِ لَولاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:’’ جوشخص میرے صحابہ ، اَزواج اور اَہْلِ بیت سے عَقیدت رکھتا ہے اور ان میں سے کسی پرطَعْن نہیں کرتا اور ان کی مَحَبَّت پر دُنیا سے اِنتقا ل کرتا ہے، وہ قیامت کے دن میرے ساتھ میرے