Book Name:Shan e Sahaba

جس قدر جنّ و بشر میں تھے صَحابہ شاہ کے

سب کو بھی بے شک ،خصوصًا چار یاروں کو سلام

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                               صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

گُستاخِ صحا بہ کا عِبْرَتْناک اَنْجام

       حضرت سَیِّدُناخَلَف بن تَمِیْم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں:مجھے حضرت سَیِّدُنا ابُوالْحصِیْب بشیر رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے بتایا کہ میں تِجارت کیا کرتا تھا اور اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے فَضْل و کَرم سے کافی مالدار تھا۔ مجھے ہر طر ح کی آسائشیں مُیَسَّر تھیں اور میں اکثر اِیران کے شہروں میں رہا کرتا تھا ۔ایک مرتبہ میرے ایک مزدور نے مجھے خبر دی کہ فُلاں مُسافر خانے میں ایک شخص مرگیا ہے، وہاں اس کا کوئی بھی وارِث نہیں، اب اس کی لاش بے گور وکَفن پڑی ہے۔ جب میں مُسافر خانے پہنچاتو وہاں ایک شخص کو مُردہ حالت میں پایا،میں نے ایک چادر اس پر ڈال دی، اس کے ساتھیوں نے مجھے بتایاکہ یہ شخص بہت عبادت گُزار اور نیک تھا، لیکن آج اسے کَفن بھی  مُیَسَّر نہیں اور ہمارے پاس اِتنی رقم نہیں کہ اس کی تَجْہِیْز وتَکْفِیْن کر سکیں۔ میں نے یہ سُنا تو اُجرت دے کر ایک شخص کو کَفن لینے کے لئے اورایک کوقَبر کھودنے کے لئے بھیجا اور ہم اس کے لئے کچی اِینٹیں تیار کرنے لگے،ابھی ہم لوگ اِنہی کاموں میں مشغول تھے کہ یکایک وہ مُردہ اُٹھ بیٹھا ، اِینٹیں اس کے پیٹ سے گِر گئیں، پھروہ بڑی بھیانک آواز میں چیخنے لگا: ہائے آگ، ہائے ہَلاکت، ہائے بربادی ! ہائے آگ، ہائے ہلاکت، ہائے بربادی ! جب اس کے ساتھیوں نے یہ خوفناک مَنْظَر دیکھا تو دُور ہٹ گئے۔ میں اس کے قریب گیااور اس کا بازو پکڑ کر ہلایااور اس سے پُوچھا تُو کون ہے اور تیرا کیا مُعامَلہ ہے؟ وہ کہنے لگا بَدقِسمتی سے مجھے ایسے بُرے لوگوں کی صُحبت ملی جو حضرتِ سَیِّدُنا صِدِّیق اَکبر و فارُوقِ اَعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کوگالیاں دیا کرتے تھے ۔ ان کی صُحبتِ بد کی وَجہ سے میں بھی ان کے ساتھ مل کر شیخینِ کریمین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا  کو گالیاں دیا کرتا او ر ان سے