Book Name:Shan e Sahaba

جنَّت مىں داخل ہونے والا ہوں اور سَلْمان اَہْلِ فارس مىں سے سب سے پہلے جنَّت مىں داخل ہونے والے ہىں اور صُہَىْب ،رُومىوں مىں سے سب سے پہلے جنَّت مىں داخل ہونے والے ہىں اور بِلال، اَہلِ حَبْشہ مىں سے سب سے پہلے جنت مىں داخل ہونے والے ہىں۔(کنزالعمال،ج۷ ص: ۳۴۴،حدیث:۳۳۶۷۲) مىرے سب صحابہ مىرے نزدىک مُعزَّزاور محبوب ہىں، اگرچہ وہ حبشى غُلام ہو۔(کنزالعمال،ج۷ ص: ۳۴۵،حدیث:۳۳۶۷۴)

نمایاں ہیں اِسلام کے گلستاں میں                    ہر اِک گل پہ رنگِ بہارِ صحابہ

ہدایت کے چشم و چراغ

           میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے! مَولائے کُل، فَخرِ رُسُل صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی کیسی شان وعظمت بیان فرمائی اور خُودآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی چاہت یہ ہے کہ میری اُمَّت میرے صحابہ کی خُوب خُوب تعظیم وتَوقیرکرے۔لہٰذا ہمیں بھی فرمان مصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر عمل کرتے ہوئے  تمام صحابہ کرام عَلَیْھِمُ الرِّضْوان سے سچی مَحَبَّت رکھنی چاہیے اور ان کی سیرت و کردار پر عمل کرتے ہوئے، اپنی زِندگی بَسر کرنی چاہئے، کیونکہ یہی راہِ ہدایت کے وہ روشن   سِتارے ہیں ،جن کے بارے میں مَدینے کے سلطان،رَحْمتِ عالمیان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:”اَصْحَابِي كَالنُّجُومِ فَبِاَ يِّہِمْ اِقْتَدَيْتُمْ اِهْتَدَيْتُمْ([1]) یعنی میرے صحابہ(رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن) سِتاروں کی مانند ہیں، تم اِن میں سے جس کی بھی اِقْتدا کروگے ہدایت پاجاؤ گے۔“

مُفَسِّرِ شَہِیر، حکیم الاُمَّت مفتی اَحمد یارخان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں: سُبْحٰنَ اللہ! کیسی نَفیس تشبیہ ہے،حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے صحابہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کو ہدایت کے تارے فرمایا اور دُوسری حدیث میں اپنے اَہل ِبیترَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کو کَشْتیِ نُوح فرمایا، سَمُندر کا مُسافر کَشْتی کا بھی حاجت مند ہوتا ہے اور تاروں کی رَہْبری کا بھی کہ جہاز ستاروں کی رَہْنمائی پر ہی


 



[1]مشکاۃ المصابیح،کتاب المناقب،باب مناقب الصحابۃ، ۲/۴۱۴، حدیث: ۶۰۱۸