Book Name:Shan e Sahaba

تہمتوں اور بُری باتوں کا)  نشانہ مَت بنانا ،پس جس نے ان سے مَحَبَّت کی، تو اس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وجہ سے ایسا کیاا ور جس نے ان سے بُغْض رکھا تو اس نے(دَرحقیقت)مجھ سے بُغْض کی وَجہ سے ایسا کیا،جس نے انہیں اَذِیَّت دی،اُس نے مجھے اَذِیَّت دی اور جس نے مجھے اَذِیَّت دی، اُس نے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کو اَذِیَّت دی اور جو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کواِیْذا دے،عنقریباللہعَزَّ  وَجَلَّ  اس کی پکڑ فرمائے گا ۔ ‘‘(مشکاۃ،کتاب المناقب ،باب مناقب الصحابہ،۲/ ۴۱۴،حدیث:۶۰۱۴)ایک اورحدیثِ پاک میں ہے:’’وَمَنْ اَسَاءَ الْقَوْلَ فِیْ اَصْحَابِیْ کَانَ مُخَالِفاً لِسُنَّتِیْ،جس نے میرے اَصحاب کے  مُتعلِّق بُری بات کہی تووہ میرے طریقے سے ہٹ گیا، وَمَأْوَاہُ النَّارُ وَبِئْسَ الْمَصِیْرُ ،اور اس کا ٹِھکانا آگ ہے اور کیا ہی بُری جگہ ہے پلٹنے کی۔‘‘(الریاض النضرۃ، الباب الاول ،ذکر ماجاء فی الحث علی حبہم والاحسان الیہم الخ ،۱/۲۲)

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے! صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان سے بُغْض رکھنے والے بحکمِ حدیث،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اور فِرِشتوں اور تمام لوگوں کی لَعْنت کے حَقْدار ہیں۔صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کی شان میں گُستاخی کرنے والے اور ان کی صحبت میں بیٹھنےوالے اللہعَزَّ  وَجَلَّ  اوراس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ناراضی مَول لیکر  اپنی آخرت برباد کرتے ہیں اورمرتے وَقْت انہیں کلمہ بھی نصیب نہیں ہوتا۔

حضرت علّامہ جلالُ الدِّین سُیوطی شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ’’ شرح الصُّدور‘ ‘ میں نقل کرتے ہیں:’’ایک شخص کی موت کا وَقت قریب آ گیا تو اس سے کلمۂ طَیِّبَہ پڑھنے کے لئے کہا گیا ۔ اس نے جواب دیا کہ میں اس کے پڑھنے پر قادِر نہیں ہوں، کیوں کہ میں ایسے لوگوں کے ساتھ نِشَست و برخاست (یعنی اُٹھنا بیٹھنا) رکھتا تھا جو مجھے سَیِّدُنا ابُو بکر و عمررَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما کے بُرا بھلا کہنے کی تلقین کرتے تھے۔ ‘‘    (شرح الصدور،باب ما یقول الانسان فی مرض الموت،  ص۳۸)

 میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے شَیخینِ کریمین یعنی سَیِّدُنا صدیق وفارُوق رَضِیَ اللّٰہُ