Book Name:Shan e Sahaba

تَعَالٰی عَنْہُمَاکی شان میں گُستاخی کرنے والوں کی صُحبت کا یہ وَبال ہوا کہ  اس شخص کو مرتے وَقْت کلمہ نصیب نہیں ہوا اور جو لوگ خُود صحابۂ کرام   کی تَوہین کرتے ہیں،ایسوں کو لوگوں کیلئے  دُنیا میں عبرت کانمونہ بنادیا جاتاہے ۔آئیے !اس ضمن میں چند واقعات سُنتے ہیں :چُنانچہ

دُشمنِ صَحابہ کا اَنْجام

حضرت سَیِّدُنا سَعَدبن اَبی وقّاص رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کہیں تشریف لے جارہے تھے کہ اچانک آپ کا گُزر ایک ایسے شخص کے پاس سے ہوا کہ جو حضرت سَیِّدُنا علی،حضرت سَیِّدُنا طلحہ اور حضرت سَیِّدُنا زُبیررِضْوَانُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْنجیسے جَلیلُ الْقدر صَحابۂ کِرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی شانِ عظمت نشان  میں گُستاخی وبے ادَبی کے اَلفاظ بک رہا تھا۔آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نےاُس گُستاخ سے فرمایا:تم میرے بھائیوں کی گستاخی و بے ادَبی سے باز آجاؤ ورنہ میں تمہارے خلاف بد دُعا کردوں گا۔ اُس گُستاخ وبے باک نے بکا کہ یہ مجھےایسے خوف زَدہ کررہے ہیں جیسے یہ کوئی نبی ہوں(کہ جس کی کوئی دُعا  رَدنہیں ہوتی)۔آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ وُضو کرکے مسجد میں داخل ہوئے،دورکعتیں اَدا فرمائیں اور بارگاہِ خُداوندی میں یُوں عرض گُزار ہوئے:یااللہعَزَّ  وَجَلَّ!اگر اِس شخص نے تیرے پیارے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بہترین صحابیوں کی توہین کرکے تجھے ناراض کیا ہے تو آج  اسے سزا دے کرمجھے ایک نشانی دِکھا اور اسے مومنوں کے لئے  قابلِ عبرت بنا۔(ابھی اتنا ہی کہاتھا کہ)اچانک ایک (پاگل) اُونٹ لوگوں کی صَفوں کو چیرتا ہوا  آیا اَوْراُسے دانتوں سے پچھاڑدیا،پھراُونٹ نے اسے بُری طرح کچل ڈالا حتّٰی کہ وہ موت کے گھاٹ اُتر گیا۔راوی فرماتے ہیں:(اِس گُستاخ کے ہلاک ہونے کے بعد)لوگ دوڑتے ہوئےحضرت سَیِّدُنا سعد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی خدمت میں حاضر ہوئے اَوْر کہنے لگے کہ اے ابُو اسحاق! اللہ عَزَّوَجَلَّ نےآپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُکی دُعا قبول فرمالی([1])(اورصَحابہ ٔکِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کا دُشمن ہلاک ہوگیا۔)


 

 



[1]دلائل النبوۃ للبیہقی،باب ماجاء فی دعاء رسول اللہ...الخ،۶/۱۹۰-تاریخِ دمشق،سعد بن مالک،۲۰/ ۳۴۸ ماخوذاً