Book Name:Shan e Sahaba

نفرت کرتا تھا ۔سَیِّدُناابُوالْحَصِیْب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: میں نے اس کی یہ بات سُن کر اِسْتِغْفار پڑھا اور کہا : اے بَدبخت !پھر تو تجھے سخت سَزا ملنی چا ہئے ۔(پھر میں نے اس سے پُوچھا) تُومرنے کے بعد زِندہ کیسے ہوگیا؟’’تو اُس نے جواب دیا: ’’میرے نیک اَعمال نے مجھے کوئی فائدہ نہ دیا۔ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کی گُستاخی کی وَجہ سے مجھے مرنے کے بعد گھسیٹ کر جہنَّم کی طرف لے جایا گیا اور وہاں مجھے میرا ٹھکانا دِکھایا گیا ، وہاں کی آگ بہت بھڑک رہی تھی ۔پھر مجھ سے کہا گیا، عنقریب تجھے دو بارہ زِندہ کیا جائے گا تا کہ تُو اپنے بَدعَقیدہ ساتھیوں کو اپنے دَرد ناک اَنجام کی خبر دے اور انہیں بتائے کہ جو کوئی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے  نیک بندوں سے دُشمنی رکھتا ہے،اس کا آخرت میں کیسا دَرد ناک اَنجام ہوتا ہے ، جب تُو ان کو اپنے بارے میں بتا دے گا توپھر دو بارہ تجھے تیرے اَصلی ٹھکا نے (یعنی جہنَّم )میں ڈال دیا جائے گا۔ یہ خبر دینے کے لئے مجھے دوبارہ زِندہ کیا گیا ہے تاکہ میری اس حالت سے گُستاخانِ صحابہ عبرت حاصل کریں اور اپنی گُستاخیوں سے باز آجائیں،ورنہ جو کوئی ان حضرات کی شان میں گُستاخی کرے گا، اس کا اَنجام بھی میری طرح ہوگا۔ اِتناکہنے کے بعد وہ شخص دوبارہ مُردہ حالت میں ہوگیا۔اس کی یہ عبرتناک باتیں میرے علاوہ دُور کھڑے دیگر لوگوں نے بھی سُنیں، اتنے میں مزدور کَفن خرید لایا ، میں نے وہ کفن لیا اور کہا :میں ایسے بدنصیب شخص کی ہر گز تَجْہِیْزوتَکْفِیْن نہیں کرو ں گا، جو شیخینِ کریمینرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا  کاگُستا خ ہو، تم اپنے ساتھی کو سنبھالو میں اس کے پاس ٹھہرنا بھی گوارا نہیں کرتا ۔ اِس کے بعد میں وہاں سے واپس چلا آیا، بعد میں مجھے بتا یا گیا کہ اس کے بَدعقیدہ ساتھیوں نے ہی اسے غُسل و کَفن دیا اور انہی چند لوگوں نے اس کی نمازِ جنازہ پڑھی ، ان کے علاوہ کسی نے بھی نماز ِجنازہ میں شرکت کرنا گوارا نہ کیا۔(عیونُ الحکایات،۱/ ۲۴۸)

محفو ظ سدا رکھنا شہا بے اَدَبو ں سے                    اور مجھ سے بھی سَرزد نہ کبھی بے اَدَبی ہو

                                                                                    (وسائل بخشش،ص۱۹۳)