Book Name:Shan e Sahaba

پسِ مرگ اے اعظمی یہ دُعا ہے            بنوں میں غُبارِ مزارِ صحابہ

صحابی کی تعریف

حضرت علّامہ حافِظ اِبْنِ حَجَرعَسقَلانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: جن خُوش نصیبوں نے حُضُورنبیِ کریم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اِیْمان کی حالت میں دیکھا اور اِیْمان ہی پر اُن کا خاتِمہ ہوا۔اُن خُوش نصیبوں کوصَحابی کہتے ہیں۔([1]) ان صَحابیوں کی تعدادایک لاکھ سے زِیادہ ہے۔ روایت ہے کہ حِجَّۃُ الْوِداع میں تقریباً ایک لاکھ چودہ ہزار(14,000) صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان حُضُور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ساتھ حج کے لیے  مکۂ مکرمہ میں جمع ہوئے اوربعض دوسری روایات سے پتہ چلتاہے کہ حِجَّۃُ الْوِداع میں صحابۂ کِرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ اَجمعِین کی تَعْدادتقریباً ایک لاکھ چوبیس ہزار(1,24,000)تھی۔(زرقانی ج۳،ص۱۰۶ومدارج ج۲،ص۳۸۷،از کراماتِ صحابہ:۵۱)تمام صحابہ ٔ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانکے نام معلوم نہیں ہیں اورجن کے نام معلوم ہیں(ان کی تعداد ) سات ہزار (7000) ہے۔( ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت:۴۰۰) (تمام صحابہ میں)خُلَفائے اَرْبعہ  کے بعد بقیہ عشرۂ مُبشَّرہ،حضراتِ حَسنین(یعنی حضرت اِمام حسن اور حضرت اِمامِ حسین رضی اللہ تعالٰی عنہم اجمعین)، اَصْحابِِ بدر اور اَصْحابِِ بَیْعۃُ الرِّضْوان کے لیے اَفْضَلیَّت ہے  اور یہ سب (یعنی تمام صحابۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَان) قَطْعی (یقینی)جَنَّتی ہیں۔(بہارِ شریعت،حصہ اول،ص۲۴۹) قرآنِ کریم میں جابَجا صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانکے حُسن ِعمل،حُسن ِاَخلاق اور حُسن ِایمان کا تَذکرہ ہے اور اُنہیں دُنیا ہی میں مَغْفرت و بخشش اور اِنْعاماتِ اُخْرَوی کی خُوشخبری سُنا دی گئی۔ غور کیجئے کہ جن کے اَوصافِ حمیدہ کی خُود اللہعَزَّ  وَجَلَّ تَحْسِیْن فرمائے، اُن کی عظمتو رِفْعَت(بُلندی) کا اَندازہ کون لگا سکتاہے۔ آئیے!اُن پاک ہستیوں کے بارے میں قرآنِ پاک کی چندآیات سُنتے ہیں، تاکہ ہمارے دِلوں میں اُن کی عظمت و عقیدت مزید اُجاگر ہوجائے۔چُنانچہ پارہ


 

 



[1]فتح الباری ،کتاب فضائل اصحاب النبی،باب فضائل اصحاب النبی...الخ،۸/۳-۴ مفہوماً