Book Name:Shan e Sahaba

ہوئی جو کسی غَیْرِ صحابی کو حاصل نہیں ہوسکتی۔چُنانچہ سُلطانِ عَرَب،محبوبِ ربّصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا فرمانِ عالیشان ہے: تمہارا پہاڑ بھرسونا خَیْرات کرنا میرے کسی صحابی کے سَوا سیر جَو خَیْرات کرنے بلکہ اُس کےآدھے کے برابر بھی نہیں ہوسکتا۔“(بخاری،کتاب فضائل اصحاب النبی،باب قول النبی لو کنت متخذا خلیلا، ۲ /۵۲۲،حدیث: ۳۶۷۳)

مُفَسِّرِ شَہِیر،حکیم الاُمَّت مُفْتی احمد یارخان نعیمیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہاس حدیثِ پاک کی شرح کرتے ہوئے اِرشاد فرماتے ہیں:یعنی میرا صحابی قریبًا سَوا سیر جَو خَیرات کرے اور اُن کے علاوہ کوئی مُسلمان خواہ غَوث و قُطب ہو یا عام مُسلمان، پہاڑ بھر سونا خیرات کرے تو اُس کا سونا قُربِ الٰہی اور قَبولیّت میں صَحابی کے سَوا سیر کو نہیں پَہُنْچ سکتا،یہ ہی حال روزہ، نماز اور ساری عبادات کا ہے۔جب مسجدِ نَبَوِی کی نماز دوسری جگہ کی نمازوں سے پچاس ہزار(50,000) گُنا(زِیادہ ثواب والی )ہے, تو جنہوں نےحُضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا قُرب اور دیدار پایا اُن کا کیا پُوچھنا اور اُن کی عبادات کا کیا کہنا؟ ([1])

          میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! جس طرح کسی مُسلمان کی بڑی سے بڑی نیکی صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی چھوٹی  سی نیکی کے برابر نہیں ہو سکتی، اسی طرح کوئی کتنا ہی بڑا ولی ، غوث اور قُطُب بن جائے اور اس کی ذات سےبکثرت  کرامات کا صُدُور بھی ہوتا رہے، لیکن وہ پھر بھی  کسی صحابی کے مَقام تک نہیں پہنچ سکتا۔ شَیخُ الْحدیث حضرت علامہ مُفْتی عبدُالمصطفٰے اَعْظَمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں:تمام عُلَماءِ اُمَّت واکابِرِاُمَّت کا اِس مَسْئَلَہ پر اِتِّفَاق ہے کہ صَحابۂ  کِرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم”اَفْضَلُ الاَولیاء“ ہیں یعنی قِیامت تک کے تمام اَوْلیاء اگرچہ وہ دَرَجۂ وِلایت کی بُلند تَرین منزل پر فائز ہوجائیں، مگر ہرگز ہرگز کبھی بھی وہ کسی صحابی کے کمالاتِ ولایت تک نہیں پَہُنْچ سکتے۔خُداوَندِ قُدُّوس نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شَمْعِ نُبُوَّت کے پروانوں کو مَرتبۂ ولایت کا وہ بُلند وبالامَقام عطافرمایا ہے اَوْراُن مُقَدَّس ہستیوں کو ایسی


 

 



[1] مرآۃ المناجیح،۸/۱۷۴، ملتقطاً