Book Name:Shan e Sahaba

عظمت وفضیلت پر روشنی ڈالتے ہوئے ،ارشاد فرماتے ہیں:جو شخص راہِ راست پر چلنا چاہے ،اُسے چاہيے کہ اُن لوگوں کے راستے پر چلے اور اُن کی پیروی کرے ،جو اِس جہاں سے گُزر گئے کہ زِندوں (یعنی وہ لوگ کہ جن پر ابھی موت طاری نہ ہوئی اُن)کے بارے میں یہ اندیشہ مَوجود ہے کہ وہ دِین میں کسی فتنے میں مبتلا ہوجائیں اور یہ لوگرَسُوْلُ اللہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کےصحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ہیں۔یہ حضرات اُمّت میں سب سے زِیادہ اَفْضل ہیں، ساری اُمَّت میں سب سے زِیادہ اُن کے دل نیکو کار،اُن کا عِلْم سب سے زیادہ گہرا اور اُن کے اَعمال تَکَلُّف سے خالی ہیں ،یہ وہ لوگ ہیں کہ جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کی رَفاقت وصُحْبت اور خِدْمت ِدین کے ليے چُناتو اُن کا فَضْل وکما ل پہچانو ،اُن کے آثار وطریقوں کی پیروی کرو ، جس قدر مُمکن ہوسکے اُن کے اَخْلاق اور اُن کی سیرت اختیار کروکہ بے شک یہ لوگ دُرُست راہ پر قائم تھے۔([1])

خلافت اِمامت  وِلایت کرامت                   ہر اِک فضل پر اِقتدارِ صحابہ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! دیکھا آپ نے! حضرتِ سَیِّدُنا عبدُاللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے  کیسے خُوبصورت اَنداز میں صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی عظمت و اَہَمیَّت کے مُتَعلِّق مدنی پُھول  ارشاد فرمائے۔ یقیناًحُضُورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کاتَربِیَت یافتہ ہرایک صحابی رُشْدو ہدایت  کا سَرچشمہ ہے۔ کیونکہ  پُوری اُمَّت میں صرف صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ہی کوتاجدارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی قُربت وصُحبت سے فیضیاب (فَیۡضۡ۔یَاب)ہونے کا شرف حاصل ہوااور اسی وجہ سے انہیں ایسی عَظَمَت و شَرافت نصیب

 



[1]مشکاۃ المصابیح،کتاب الایمان،کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ، ۱/۵۷،حدیث: ۱۹۳