Book Name:Hasnain Karimain ki Shan o Azmat

دُوری اورعلمِ دِین کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے،لہٰذا ہمیں چاہئے کہ مدنی قافلوں میں سفرکرکے،ہفتہ وار سُنّتوں بھرے اجتماع اور مدنی مذاکرے میں شرکت کرکے علمِ دین حاصل کریں تاکہ جہالت کی وجہ سے جو گناہ ہوتے ہیں،اُن سے بچ سکیں۔

قطعِ رِحمی کرنے والا مغفِرت سے مَحْروم:

    فرمانِ مُصطَفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ: پیر اورجمعرات کو اللہتَعالیٰ کے حُضُور لوگوں کے اعمال پیش ہوتے ہیں، تواللہعَزَّ  وَجَلَّ آپس میں عَداوت رکھنے اور قطعِ رِحمی کرنے والوں کے عِلاوہ سب کی مَغْفِرَت فرما دیتا ہے۔(اَلْمُعْجَمُ الْکبِیر لِلطّبَرانی ج،١ص١٦٧،حدیث:٤٠٩ )

حضرتِ سَیِّدُنااَعْمشرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سےمَنقُول ہے،حضرتِ سَیِّدُناعبدُاللّٰہ ابنِ مَسْعُود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ایک بارصُبح کے وَقت مَجلس میں تشریف فرما تھے، اُنہوں نے فرمایا: میں قاطِع رِحم (یعنی رشتہ توڑنے والے) کواللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی قسم دیتا ہوں کہ وہ یہاں سے اُٹھ جائے تا کہ ہم اللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے مغفرت کی دُعا کریں، کیونکہ قاطِع رِحم(یعنی رِشتہ توڑنے والے) پر آسمان کے دروازے بند رہتے ہیں۔ (یعنی اگر وہ یہاں مَوْجُود  رہے گا تو رحمت نہیں اُترے گی اور ہماری دُعاقَبول نہیں ہو گی۔)(اَلْمُعْجَمُ الْکبِیر ج ٩ ص١٥٨ رقم٨٧٩٣)

ناراض رِشتے داروں سے صلح کرلیجئے

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جوذراذرا سی باتوں پر اپنی بہنوں،بیٹیوں، پھوپھیوں ، خالاؤں ، ماموؤں،چچاؤں،بھتیجوں،بھانجوں وغیرہ سے قَطْعِ رحمی کر لیتے ہیں، ان لوگوں کے لیے بیان کردہ حدیثِ پاک میں عبرت ہی عبرت ہے ۔ میری مَدَنی اِلتجا ہے کہ اگر ہم میں سے کسی کی کسی رِشتے دار سے ناراضی ہے تو اگرچِہ رِشتے دارہی کاقُصُور ہو،صُلح کیلئے خُود پَہل کیجئے اورخود آگے بڑھ کر خَندہ پیشانی کے ساتھ اُس سے مل کر تَعَلُّقات سَنوار لیجئے۔اگرمعافی مانگنے میں پہل بھی کرنی پڑے تو رِضائے الٰہی کیلئے معافی مانگنے