Book Name:Hasnain Karimain ki Shan o Azmat

شہزادے مسجد میں تَشْریف لائے ،تو نبیِ کریم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمخُطبہ چھوڑکران کے پاس گئے اور  انہیں  اُٹھاکر اپنے سامنے بٹھا لىا۔(ترمذی،ج۵،ص۴۲۹،ح۳۷۹۹)

آقا کی امام حسن پرخصوصی شفقت:

حضرت سیّدنا عُروَہ بن زُبیررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اپنے والِد سے رِوایَت کرتے ہیں:ایک مرتبہ سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےامام حَسَن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو چُوما،سُونگھا اور سینے سے لگالیا، اس وقت آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے پاس ایک انصاری صَحابی کھڑے تھے،انہوں نے سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   کی امام حَسَن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ پر اس قدرشَفْقَت دیکھ کر عرض کی:یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!میرابھی ایک بیٹا ہے، جواَب بالغ ہوچکاہے،مگرمیں نےاسےکبھی نہیں چُوما،آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: اگر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے تیرے دل سے رحمت نکال لی ہے،تواس میں میرا کیا قُصُور ہے۔ (المستدرک، من فضائل الحسن بن علی ،ج۴،ص ۱۶۱،حدیث:۴۸۴۶)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا کہ ہمیں بھی اپنے بچوں کے ساتھ پیار و مَحَبَّت سے پیش آنا، ہر معاملے میں ان کے ساتھ مُشْفِقانہ برتاؤ کرنااور انہیں اپنے ساتھ کھلانا چاہئے۔بات بات پر مار پیٹ کرنا ،جِھڑکنا ،آنکھیں دِکھانااِنتہِائی نُقصان  کا باعِث بن سکتا ہے،لہٰذا بچوں کی دِلجُوئی اور ان کی بہتر تَربِیَت وپَروَرِش کی  پُوری پُوری کوشِش کرنی چاہئے۔مکتبۃالمدینہ کی کتاب"تربیتِ اولاد"لیجئے،آپ کو معلوم ہو گاکہ اولاد کی تربیت کیسے کرنی ہے؟اِسی طرح سرکارِ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا رِسالہ"اولاد کے حقوق"جوکہ مکتبۃ المدینہ سےآسان کر کے  شائع کیا گیا ہے،اس کا مطالعہ بھی مُفید ہو گا۔ اِن شَاۤءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ،آئیے!اب سُنیے کہ بچوں کو خوش کرنے کی کیا فضیلت ہے چنانچہ:

        حضرت سَیدَتُنا عائِشہ صِدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا روایت کرتی ہیں کہ خَاتَمُ الْمُرْسَلین ، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِین