Book Name:Hasnain Karimain ki Shan o Azmat

اَصْلاً(بالکل) حَرَج نہیں بلکہ مُسْتَحَب ہے۔رَسُوْلُ اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایسے ہی مَقام میں فرمایا کہ ’’مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُم اَنْ یَّنْفَعَ اَخَاہُ فَلْیَنْفَعْہٗ یعنی تم میں جو شخص اپنے مُسلمان بھائی کو نَفْع پہنچاسکے(تو اسے نَفْع )پہنچائے۔‘‘(مسلم،کتاب السلام،باب استحباب رقیة من العين۔۔۔الخ،ص۱۲۰۸،فتاویٰ افریقہ ،ص ۱۶۸)اَلْبَتَّہ غیرشَرعی تعویذات اورغیر شرعی کلمات والے دَم ناجائز ہیں جیساکہ اَعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں "وہ مَقْصود جس کے لئے وہ تعویذیا عمل کیا جائے، اگر خِلاف ِشَرع ہو، ناجائز ہوجائے گا، جیسے عورتیںتَسْخِیْرِ شوہر(شوہر کو مَغْلُوب کرنے) کیلئے تعویذ کراتی ہیں،یہ حکم ِشرع کا عکس ہے(خِلافِ شریعت ہے) ،یُونہی تَفْریق وعَداوَت(یعنی آپس میں جُدائی ڈالنے اور دُشمنی پیدا کرنے)کےعمل وتعویذ کہ مَحارِم (رشتہ داروں)میں کئے جائیں، مثلاًبھائی کو بھائی سے جُدا کرنا،یہ قَطعِ رحم ہے اور قَطعِ رحم حرام،یُونہی زَن وشو (میاں ،بیوی)میں نِفاق ڈلوانا (بھی حرام ہے)۔ (فتاوی رضویہ ،ج۲۴،ص۱۹۶)

 مجلس مکتوبات و تعویذاتِ عطاریہ:

اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ فی زمانہ شیخِ طریقت،امیرِ اہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابُوبلال محمد الیاس عطّار قادِری رضَو ی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے خَیْرخَواہیِ مُسْلِمین کے جَذبے کے تحت جہاں دیگر شعبہ جات قائم فرمائے ہیں،وہیں مَجلِس مکتُوبات و تَعوِیذاتِ عطاریہ  کا شعبہ بھی قائم فرمایا ہے،جس کے تحت نہ صرف مکتوبات کے ذریعے پریشان حالوں کی غمخواری کی جاتی ہے، بلکہ امیرِ اہلسنّتدَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے عطاکردہ تعویذات و اَوْراد و وظائف کے ذریعے مُختَلف پریشانیوں کا حل اور فی سبیل اللہ بیماروں کا علاج کرنے کی کوشش کی جاتی ہے،ہر ماہ تقریباً 1,25,000(ایک لاکھ پچیس ہزار)مریضوں کو4 لاکھ سے زائد تعویذات و اورادِعطاریہ دئیے جاتے ہیں، یہ تعویذات آپ ’’تعویذاتِ عطاریہ‘‘ کے بستے سے فِی  سَبِیلِ ا للّٰہ بآٓٓسانی حاصِل کر سکتے ہیں۔

اللہ کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں میں