Book Name:Beta ho to aisa - Haftawar Bayan

سَیِّدُنااِسمٰعِیْلعَلَیْہِ السَّلَام  کی زَوجہ نے عرض کی: ہم بخیر ہیں اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ خُوش حال  بھی ہیں۔توحضرت سَیِّدُنا اِبْراہِیْمعَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان دونوں کےلیے دُعائے بَرکت کی پھر حضرت سَیِّدُنااِبْراہِیْمعَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان سے کہا کہ جب تُمہارے صاحب (شوہر) آئیں تو انہیں میرا سَلام دینا ، اور کہنا کہ اپنے دروازے کی چوکھٹ کو باقی رکھیں۔  جب حضرتِ سَیِّدُنا اِسْمٰعِیْل عَلَیْہِ السَّلَام تشریف لائے تو اُنہوں نے اپنے والد ِ مُحترم کی خُوشبو محسوس کی تو اپنی زوجہ سے پُوچھا : کیا آج یہاں کوئی آیا تھا۔ اُنہوں نے جواب دیا : ہاں ایک خُوبْصُورت چہرے والے اور اچھی خُوشبو والے بُزرگ تشریف لائے تھے، اس کے بعد اُنہوں نے تمام ماجرا سُنایا۔ اور یہ بھی کہاکہ میں نے ان کاسرِ اقدس دھویا تھا اور یہ ان کے قدموں کےنشان ہیں۔حضرت سَیِّدُنا اِسْمٰعِیْل عَلَیْہِ السَّلَام نے تمام واقعہ سُن کر ارشاد فرمایا : وہ  میرے  والد حضرت اِبْراہِیْمتھے اور  میرے دروازے کی چوکھٹ سے مُراد تم ہو اور اُنہوں نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں روکے رکھوں۔ (روح البیان،۱/۲۲۵ ملتقطاً)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس واقعے سے  یہ دَرْس ملتا ہے کہ جب کوئی مہمان آئے تو ہمیں اپنی حَیْثِیَّت کے مُطابِق  اس کی مہمان نوازی کرنی چاہیےاوراپنی غُربت وتَنْگدَسْتی کااِظْہار کرنے کے بَجائے ہر حال میں شُکرِ الٰہی  اَدا کرنا چاہیے۔اوراپنی بہنوں ،بیٹیوں اور اپنے بچوں کی اَمّی کی تَربِیَت کرتے ہوئے انہیں  شوہر کے حُقُوق کی اَدائیگی اوراس کی شکرگُزاربیوی  بننے اور ناشکری اوراِحْسان فراموشی سے بچنے کا دَرْس دینا چاہیے ۔یقیناًنیک سیرت اور مِثالی بیوی کی ایک خُوبی یہ ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے شوہر کی نعمتوں کی شُکر گُزار رہتی ہے اور کبھی اس کے اِحْسانات کا اِنکار کرکے ناشکری نہیں کرتی وہ اچھی طرح جانتی ہے کہ شوہر مجھ جیسی صِنْفِ نازُک کے لئے ایک مَضْبُوط سہارا اوراللہعَزَّ  وَجَلَّ کی نعمت ہے ،وہی میری ضرورتوں کو پُورا کرتا ہے اور اس کی وجہ سے مجھے اَوْلاد کی نعمت ملی ہے۔مگر بَدقسمتی سے ہمارے