Book Name:Beta ho to aisa - Haftawar Bayan

صَادِقَ الْوَعْدِ وَ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّاۚ(۵۴) وَ كَانَ یَاْمُرُ اَهْلَهٗ بِالصَّلٰوةِ وَ الزَّكٰوةِ۪-وَ كَانَ عِنْدَ رَبِّهٖ مَرْضِیًّا(۵۵) (پ۱۶،مریم،الآیۃ: ۵۵-۵۴)

بیشک وہ وعدے کا سچا تھااور رسول تھا غیب کی خبریں بتاتا اور اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیتا اور اپنے رَبّ کو پسند تھا۔

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!اس آیتِ مُبارکہ میں  حضرت سَیِّدُنا اِسْمٰعِیْل عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام   کى چار(4) صفاتِ عالِىہ بیان ہوئی ہیں(۱) آپ صادقُ الْوَعْد ىعنى وعدے کے سچے (۲)غیب کی خبریں دینے والے (۳)اَہل وعیال کو نماز وزکوٰۃ کا حکم دینے والے (۴)اوراللہعَزَّ  وَجَلَّ  کے پسندیدہ بندے تھے

وعدے کے سچے!

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یہاں یہ بات ذِہْن نشین فرمالیجئے  کہ تمام ہی اَنْبیائے  کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  وعدے کے سچے ہیں، لیکن حضرت سَیِّدُنا اِسْمٰعِیْل عَلَیْہِ السَّلَام اس وَصْف میں خاص شُہرت رکھتے ہیں۔آپ عَلَیْہِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بچپن میں اپنے والدِمحترم حضرت سَیِّدُنا اِبْراہِیْم خَلِیْلُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  سےکیا ہوا وَعْدہ  وَقْتِ ذَبْح صَبْرورِضا کے ساتھ بخُوبی وَفا(پورا )فرمایا۔ (تفسیر خازن،۴/۲۲ )

اىک مرتبہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  نےاىک شخص سے ایک جگہ ملنے کا وَعْدہ کیا اور آپ اس مَقام پر پہنچ بھی گئے،لیکن جس شخص نے آنا تھا وہ بھول گیا حتّٰی کہ شام ہوگئی،آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  نےاسی جگہ ساری رات گُزاردی۔صُبْح جب وہ شخص آیا تو آپ کو مَوْجُود  پایا تو حیرت زَدَہ رہ گیا اور عرض کی:آپ یہاں سے گئے نہیں؟تو آپ عَلَیْہِ السَّلَام  نے اِرْشاد فرمایا :نہیں ،تمہارے آنے سے پہلے میں کیسے چلاجاتا۔(تفسیر طبری،۴ /۳۵۱)