Book Name:Beta ho to aisa - Haftawar Bayan

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!دیکھا آپ نے کہ حضرتِ سَیِّدُنااِسْمٰعِیْل عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کیسی عُمدہ  صِفَت کے مالک تھے کہ آپ نبی ہوکر بھی اپنے ایک اُمَّتی سے کیا ہوا وعدہ نبھانے کیلئے ساری رات اس مقام پر ٹھہرے رہے ۔لہٰذ ااگر کوئی شَرعی مجبوری نہ ہو تو ہمیں بھی اس پیاری عادت کو اَپناتے ہوئے کسی سےکیاہوا وعدہ ضرورنبھاناچاہیے۔مگرافسوس صَدکروڑافسوس کہ آج  ہمارے مُعاشرے میں  وَعْدہ خِلافی عام ہوتی جارہی  ہے اور اس کو مَعْیُوب بھی نہیں سمجھا جاتا ،حالانکہ وَعْدہ خِلافی اورعہد شِکنی  حرام اور گُناہِ کبیرہ ہے ،کیوں کہ وعدہ  پُورا کرنا مسلمان پر شرعاً واجب و لازِم ہے۔ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ قرآنِ کریم میںپارہ 6سُوۡرَۃُ المائدہ  کی آیت نمبر 1میں اِرشاد فرماتاہے :

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ۬ؕ- (پ6،المائدۃ:1)           تَرْجَمَۂ کنزالایمان:اےایمان والو اپنےقول(عہد) پورے کرو۔

اسی طرح  پارہ15 سُورۂ بنی اسرائیل آیت  نمبر 34 میں ارشاد ہوتاہے :

اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْـٴُـوْلًا (۳۴)                        تَرْجَمَۂ کنزالایمان:بیشک عہد سے سوال  ہونا ہے ۔

            حضرت عَبْدُاللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما سے روایت ہے کہ رَسُولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ جو مُسلمان عہدشِکنی اور وعدہ خِلافی کرے،اس پر اللہعَزَّ  وَجَلَّ  اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی لَعْنَت ہے اور اس کا نہ کوئی فرض قَبول ہو گا نہ نفل۔(صحیح البخاری،کتاب الجزیۃ والموادعۃ،باب اثم من عاھدثم غدر، الحدیث۳۱۷۹، ج۲،ص۳۷۰)ایک اور حدیثِ پاک میں ہے کہ لوگ اس وَقْت تک ہلاک نہ ہوں گے جب تک کہ وہ اپنے لوگوں سے عہد شکنی نہ کریں گے۔  (سُنَنِ ابوداؤد،ج۴،ص۱۶۶،حدیث۴۳۴۷)

وعدہ خلافی کسے کہتے ہیں ؟