Book Name:Allah Walon ki Namaz

ہونا چاہتے ہو۔عرض کی: یارسولَالله (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)!جی ہاں ہمارا اِرادہ تو یہی ہے، فرمایا: اے بنی سَلَمَہ! اپنے گھروں ہی میں رہو، تمہارے قدم لکھے جائیں گے۔ دوبار یہی ارشاد فرمایا، بنی سَلَمَہ کہتے ہیں، لہٰذا ہم کو گھر بدلنا پسند نہ آیا(یعنی اس بِشارت کی وجہ سے ہم نے گھر تبدیل کرکے مسجد کے قریب رہائش اِختیار کرنے کا اِرادہ تَرْک کر دِیا)۔ ([1])

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اگرچہ جماعت حاصِل کرنا بہت ہی زیادہ قابِلِ فضیلت عمل ہے مگر یہ بھی یاد رہے کہ جماعت یا رکعت حاصِل کرنے کی خاطِر مسجد کے اندر دوڑنا منع ہے،اعلیٰ حضرت  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ملفوظات شریف میں مسجد کے اَحْکام و آداب بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: مسجد میں دوڑنا یا زور سے قدم رکھنا جس سے دَھمک پیدا ہو منع ہے ۔([2])

لہٰذا ہمیں نماز کے لئے ایسے اوقات میں آنا چاہئے کہ بآسانی جماعت مل جائے اور مسجد میں بھاگنا بھی نہ پڑے۔بعض لوگ اذان کے بعد بھی اپنی گفتگو یا دیگر کام کاج جاری رکھتے ہیں اور پھر جماعت کھڑی ہونے کے بعد اُسے حاصِل کرنے کے لئے مسجد میں بھاگتے دوڑتے نظر آتے ہیں،حالانکہ حدیثِ مُبارک میں اس سے منع کِیا گیا ہے۔چُنانچہ سرکارِ دوعالم،نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا:لا تَاتُوْا الصَّلَاةَ وَاَنْــتُمْ تَسْعَوْنَ وَاْتُوْهَا وَعَلَيْكُمُ السَّكِـيْـنَةُ فَمَا اَدْرَكْـتُمْ فَصَلُّوْا وَمَا فَاتَكُمْ فَاَتِـمُّوْا، نماز کے لئے بھاگتے ہوئے نہ آیا کرو بلکہ اِطمینان و سُکون کے ساتھ (معمول کے مطابق چلتے ہوئے)آیا کرو پھر جتنی رکعتیں مِل جائیں جماعت کے ساتھ پڑھ لو اور جو فوت ہوجائیں اُنہیں (امام کے سلام پھیرنے کے بعد)مکمل کرلو۔([3])


 

 



[1] مسلم، کتاب المساجد... الخ، باب فضل کثرۃ الخطأ الی المسجد،  ص۳۳۵،حديث: ۲۸۰۔۲۸۱

[2] ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،ص ۳۱۸

[3] مسند امام احمد،مسند ابی ھریرہ،۳/۲۲،حدیث:۷۲۳۴