Book Name:Allah Walon ki Namaz

پر نماز تَرْک  کرنے کے بجائے اپنے آپ کو مسجد کی پہلی صف میں تکبیرِ اُولیٰ کے ساتھ نمازِ باجماعت کا پابند بنائیں۔یاد رکھئے  کہ بِلا عُذرِ شَرعی مسجد کی جماعت چھوڑنا گُناہ ہے۔چُنانچہ

بہارِ شریعت میں ہے:عاقِل، بالغ، حُرّ(آزاد اور ) قادِر پر جماعت واجِب ہے، بِلاعذر ایک بار بھی چھوڑنے والا گُناہگار اور مُسْتَحِقِّ سزا ہے اور کئی بار ترک کرے، تو فاسِق مردودُ الشہادۃ (ہے)اور اس کو سخت سزا دی جائے گی۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس میں کوئی شک نہیں کہ انسان کا سب سے بڑا دُشمن شیطان ہے جو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بارگاہِ الٰہی عَزَّ  وَجَلَّ سے دُھتکار دِیا گیا ہے۔شیطان لَعِین  کبھی بھی یہ نہیں چاہے گا کہ وہ خود تو ربّ عَزَّ  وَجَلَّ کی نافرمانی کی وجہ سے جہنّم میں جائے اور ہم اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی فرماں برداری کرکے جنّت کے حق دار بن جائیں لہٰذا وہ ہر آن ہمیں نماز و روزے کی پابندی اور دیگر عِبادات کی بجاآوری سے روکنے کی کوششوں میں لگا رہتا ہے،پہلے پہل نوافل و مُسْتَحَبّات سے انسان کو روکتا ہے پھر سُنَّتیں   چُھوٹنے لگتی ہیں،اس کے بعد واجبات کی باری آتی ہے اور پھر بالآخر فرائض تک سے محروم کردیتا ہے۔اگر آج ہم جماعت ترک کریں گے تو کل کو شیطان کے کہنے پر نمازوں ہی سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے ۔یہی وجہ ہے کہ ہمارے اَسلافِ کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام  اوّل تو جماعت تَرْک ہی نہ کرتے اور اگر کسی شرعی عُذر کی بناء پر کبھی جماعت چُھوٹ بھی جاتی تو اُنہیں اِس قدر افسوس ہوتا کہ وہ مجبوراً چُھوٹ جانے والی اِس جماعت کی بھی اپنے طور پر تلافی کی کوششیں شُروع کردیتے ۔جیساکہ

جماعت چُھوٹنے پر رات بھر عِبادت

حضرت سَیِّدُنا نافِع رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  سے مروی ہے کہ حضرت سَیِّدُنا ابنِ عُمَر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاجب کبھی

 



[1] بہارِ شریعت،حصّہ سِوُم،۱/۵۸۲