Book Name:Allah Walon ki Namaz

اَوقات کے اندر ہی پڑھوں ساری نَمازیں

اللہ! عبادت میں مِرے دل کو لگا دے

(وسائلِ بخشش)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ ہمارے بُزرگانِ دِیْن کس قدر خُشوع  و خُضُوع، ذَوق و شوق اور یکسوئی کے ساتھ طویل نمازیں پڑھا کرتے تھے اور ایک ہم ہیں کہ اگر نماز پڑھنے کی سَعادَت مل بھی جائے تو نہایت سُستی ،کاہلی اور بے توجُّہی کے ساتھ اِدھر اُدھر دیکھتے ہوئے نماز ادا کرتے ہیں جس کی وجہ سے خُشُوع و خُضُوع سِرے سے حاصِل ہی نہیں ہوپاتا ۔

کس رُکن میں کہاں نظر ہونی چاہئے؟

خلیفۂ اعلیٰ حضرت،مولانا سَیِّد ایُّوب علی رضوی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کا بیان ہے کہ (ایک روز) بعد نمازِ ظہر اعلیٰ حضرت، امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ مسجد میں وظیفہ پڑھ رہے تھے کہ ایک اجنبی صاحب نے سامنے آکر نِیَّت باندھی۔جب رُکوع کِیا تو گردن اُٹھائے ہوئے سجدہ گاہ کو دیکھتے رہے ۔ فارغ ہونے پر اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے پاس بُلا کر دریافت کِیا کہ رُکوع کی حالت میں اِس قدر گردن آپ نے کیوں اُٹھائی تھی؟ اُنہوں نے عرض کیا حُضُور سجدے کی جگہ کو دیکھ رہا تھا تو فرمایا سجدہ میں کیا کیجئے گا(یعنی ہر حالت میں سجدہ کی جگہ پر نظر نہیں ہونی چاہئے)پھر فرمایا:بحالتِ قِیام،نظر سجدہ گاہ پر اور بحالتِ رُکوع پاؤں کی انگلیوں پر اور بحالتِ تسمیع (رُکوع سے کھڑے ہوکر ) سینہ پر اور بحالتِ سُجُود ناک پر اور بحالتِ قُـعُـود (اَلـتَّحِیَّات وغیرہ پڑھتے ہوئے)اپنی گود پر نظر رکھنی چاہئے نیز سلام پھیرتے وقت کاتِـبِیْن (اعمال لکھنے والے فرشتوں)کو ملحوظ رکھتے ہوئے اپنے شانوں (کندھوں)پر نظر ہونی چاہئے۔([1])


 

 



[1] حیاتِ اعلیٰ حضرت ،۱/۳۰۳  بتغیر