Book Name:Allah Walon ki Namaz

(3)حضرتِ سَیِّدُنا حاتِم اَصَمّ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی نماز

    حضرت سَیِّدُنا حاتِم اَصَمّ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ایک مرتبہ حضرت عاصِم بن یُوسُف مُحَدِّث رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی مُلاقات کے لئے تشریف لے گئے توحضرت عاصِم بن یُوسُف رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے اُن سے فرمایا کہ اے حاتِم! کیا آپ نماز اچھی طرح ادا کرتے ہیں؟تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے فرمایا :جی ہاں۔حضرت عاصِم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے پُوچھا:آپ بتائیے کہ آپ کس طرح نماز پڑھتے ہیں؟ تو حضرت حاتِم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے فرمایا کہ جب نماز کا وقت قریب ہو جاتا ہے تو میں نہایت ہی کامِل و مکمل طریقے سے وُضُو کرتا ہوں۔ پھر نماز کا وقت آجانے پر جب مُصَلّے پر قدم رکھتا ہوں تو اِس طرح کھڑا ہوتا ہوں کہ میرے بدن کا ہر جوڑ اپنی جگہ پر برقرار ہوجاتا ہے پھر میں اپنے دل میں یہ تصوُّر جماتا ہوں کہ خانَۂ کعبہ میرے دونوں بھنووں کے درمیان اور مقامِ ابراہیم میرے سینے کے سامنے ہے پھر میں اپنے دل میں یہ یقین رکھتے ہوئے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ  میری ظاہری حالت اور میرے دل میں چھپے ہوئے تمام خیالات کو جانتا ہے اس طرح کھڑا ہوتا ہوں کہ گویا پل صراط پرمیرے قدم ہیں اور جنّت میری دائیں جانِب اور جہنم میری بائیں جانِب اور مَلَــکُ الْـمَوْت میرے پیچھے ہیں اور گویا یہی نماز میری زندگی کی آخری نماز ہے، اس کے بعد تکبیرِ تحریمہ نہایت ہی اِخْلاص کے ساتھ کہتا ہوں پھر انتہائی تدبُّر اور غور و فکر کے ساتھ قِراء ت کرتا ہوں،پھر نہایت ہی تواضُع کے ساتھ رُکوع اور گڑگڑاتے ہوئے اِنکساری کے ساتھ سجدہ کرتا ہوں۔ پھر اسی طرح پوری نماز نہایت ہی خُضُوع و خُشُوع کے ساتھ ادا کرتا ہوں یہ سُن کر حضرت عاصِم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے حیرت کے ساتھ پُوچھا کہ اے حاتِم اَصَمّ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ! کیا واقعی آپ ہمیشہ اور ہر وقت اسی طرح سے نماز پڑھتے ہیں؟ تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے جواب دِیاکہ جی ہاں!تیس (30)برس سے میں ہمیشہ اور ہر وقت اسی طرح ہر نماز ادا کرتا ہوں۔([1])


 

 



[1] روح البیان، ۱/۳۳