Book Name:Allah Walon ki Namaz

زُبید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ان سے کہا:”اُٹھئے! نماز پڑھ لیجئے، مجھے معلوم ہے کہ آپ نماز سے مَحَبَّت کرتے  ہیں۔“یہ سُنتے ہی آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنماز کے لئےکھڑے ہوگئے۔([1])

نمازِ باجماعت کی بے مثال پابندی

حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم بن عَرْعَرَہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:حضرتِ سیِّدُنایحییٰ  بن قَطان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان جب حضرتِ سیِّدُناامام اَعْمش رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا ذکر کرتے تو فرماتے:وہ بہت عِبادت گُزار تھے اور نمازِ باجماعت اور پہلی صَف کی پابندی کِیا کرتے تھے۔آپ نے یہ بھی فرمایا کہ حضرتِ سیِّدُنا امام اَعْمش رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اسلام کی نشانی (یعنی نہایت ضَعِیفُ  الْعُمَر )تھے اور آپ دیوار کا سہارا لیتے لیتے پہلی صف تک پہنچ جایا کرتے تھے۔([2])

میں ساتھ جماعت کے پڑھوں ساری نَمازیں

اللہ!عبادت میں مِرے دل کو لگا دے

(وسائلِ بخشش)                                           

        شیخ طریقت،امیرِ اہلسنت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابُو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ ایک مرتبہ سخت بیمار ہوئے ،بالآخر آپریشن کا طے ہوا۔چُنانچہ 21 دسمبر 2002ء کو راجپوتانہ اسپتال (حیدرآباد) میں داخِل (Admitte) ہوئے ۔ڈاکٹر صاحب نے دوپہر یا شام کو آپریشن کا وقت دینا چاہا تو فرمایا کہ میں چاہتا ہوں کہ میری کوئی نماز بے ہوشی میں رہ نہ جائے۔ لہٰذا نمازِ عِشاء کے بعد کا طے ہوا ۔آپریشن سے پہلے دونوں ہاتھ ٹیبل کے اطراف  میں باندھ دئیے گئےاور بعد میں جیسے ہی کھولے گئے آپ دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے فوراً ہی قِیامِ نماز کی طرح باندھ لئے۔ابھی نِیْم بے ہوشی


 



[1] حلیۃ الاولیاء ،طلحۃ بن مصرف،۵/۲۱،رقم:۶۱۷۱

[2] حلیۃ الاولیاء ،سلیمان الاعمش،۵/۵۸،رقم:۶۳۱۰