Book Name:Allah Walon ki Namaz

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!قرآن و حدیث میں جہاں نماز پڑھنے کے بہت زیادہ فضائل و برکات بیان کئے گئے ہیں وہاں نماز قضا کرنے یا تَرْک کردینے کی سخت  وعیدیں بھی بیان کی گئی ہیں ۔چُنانچہ پارہ 16 سورۂ مریم کی آیت نمبر 59 میں اِرشاد ہوتاہے:

فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) (پ۱۶،سورۂ مریم:۵۹)  

       تَرْجَمَۂ کنز الایمان :تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخَلف آئے جنہوں نے نَمازیں گنوائیں (ضائع کیں)اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عَنْقریب وہ دوزَخ میں’’غَیّ“ کا جنگل پائیں گے۔

خوفناک وادی کا ہولناک کنواں:

بیان کردہ  آیتِ مبارکہ میں’’غَیّ‘‘  کا تَذکِرَہ ہے اور اس سے مراد جہنّم کی ایک وادی ہے۔ صَدْرُ الشَّرِیْعَہ،بَدْرُ الطَّرِیْقَہ حضرتِ  علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اَعْظَمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں: ’’غَیّ‘‘ جہنّم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے، اس میں ایک کُنواں ہے جس کا نام ’’ہَبْ ہَبْ‘‘ہے، جب جہنّم کی آگ بُجھنے پر آتی ہے اللہ عَزَّ  وَجَلَّاس کُنْویں کو کھول دیتا ہے جس سے وہ (یعنی جہنّم کی آگ) بَدَسْتور بھڑکنے لگتی ہے۔اللہ عَزَّ وَجَلَّ  نے ارشاد فرمایا: (كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنٰهُمْ سَعِیْرًا(۹۷)) تَرْجَمَۂ کنز الایمان :جب کبھی بجھنے پر آئے گی ہم اسے اور بھڑکادیں گے۔([1])(مزید فرماتے ہیں کہ )یہ کُنواں بے نَمازیوں اور زانِیوں اور شرابِیوں اور سُود خوروں اور ماں باپ کو اِیذا (یعنی  تکلیف)دینے والوں کے لیے ہے۔([2])

یاد رکھئے!ایک بھی نماز جان بوجھ کر چھوڑ دینا کبیرہ گُناہ ہے۔فتاوٰی رضویہ جلد9، صَفْحَہ158 پر ہے: جس نے قصداً (یعنی جان بوجھ کرصرف ) ایک وقت کی(نمازبھی ) چھوڑی، ہزاروں برس جہنّم میں

 



[1] پ۱۵، بنی اسرآئیل:۹۷

[2] بہارِشریعت،حصہ  سِوُم،۱/۴۳۴