Book Name:Allah Walon ki Namaz

کہ نمازوں کو اُن کے حُقوق کی رعایت اور اَرکان کی حِفاظت کے ساتھ ادا کرو ۔مسئلہ :(اسی آیتِ مُبارکہ میں)جماعت کی ترغیب بھی ہے۔

ترکِ جماعت کی وعید

        حضرتِ سَیِّدُنا ابنِ عبّاس اور حضرتِ سَیِّدُنا ابنِ عُمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ اَجْمَعِیْنسے مروی ہے کہ ہم نے رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو منبر پر یہ فرماتے ہوئے سُنا:لَيَـنْـتَهِيَـنَّ اَقْوَامٌ عَنْ وَدْعِـهِمُ الْـجَمَاعَاتِ اَوْ لَيَـخْـتِمَنَّ اللهُ عَلٰی قُلُوبِهِمْ ثُمَّ لَيَكُونُنَّ مِنْ الْـغَافِـلِينَ،لوگ جماعت چھوڑنے سے باز آجائیں ورنہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اُن کے دِلوں پر مہر لگادے گا پھر وہ غافِلوں میں سے ہوجائیں گے۔([1])

        ایک اور حدیثِ  پاک میں یہی وعید جمعے کی نماز ترک کرنے کے بارے میں آئی ہے، چُنانچہ نبیِ کریم،رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز رہیں ورنہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اُن کے دِلوں پر مُہر کردے گا پھر وہ غافلوں میں سے ہو جائیں گے۔([2])

        مُفَسِّرِ شَہِیر، حکیْمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الْمَنَّان  اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں: خیال رہے کہ یہاں رُوئے سُخن (گُفتگو کا رُخ)یا تو اُن مُنافقوں کی طرف ہے جو جمعہ (یا عام نمازوں )میں حاضِر نہ ہوتے تھے یا آئندہ آنے والے مسلمانوں کی طرف ہے ورنہ کوئی صحابی تارِکِ جمعہ (یا تارِکِ نماز یا تارِکِ جماعت) نہ تھے۔([3])

میں پانچوں نَمازیں پڑھوں باجماعت

ہو توفیق ایسی عطا یاالٰہی


 

 



[1] ابنِ ماجہ،کتاب المساجد و الجماعات،باب التغلیظ فی التخلف عن الجماعۃ،۱/۴۳۶،حدیث:۷۹۴

[2] مسلم،کتاب الجمعۃ،باب التغلیظ فی ترک الجمعۃ،ص ۴۳۰،حدیث:۸۶۵

[3]مرآۃ المناجیح،۲/۳۳۰