Book Name:Allah Walon ki Namaz

جس دن عرشِ الٰہی کے سِوا کوئی سایہ نہ ہوگا اُس دن 7قِسْم کے افراد کو اللہعَزَّ  وَجَلَّ  اپنے عرش کے سائے میں رکھے گا۔ پھر  اس کے بعد اُن 7 افراد کا ذکر کرتے ہوئے یہ بھی ارشاد فرمایا:وَرَجُـلٌ كَانَ قَلْبُه ٗ مُعَلَّقًا بِالْمَسْجِدِ اِذَا خَرَجَ مِنْهُ حَتّٰی يَعُودَ اِلَيْهِ،وہ شَخْص (بھی روزِ قِیامت عرشِ الٰہی کے سائے میں ہوگا) جس کا دِل مسجد سے چلے جانے کے بعد بھی دوبارہ آنے تک مسجد ہی میں لگا رہے۔([1])

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ مسجد سے دِل لگانے ،نماز کی پابندی کرنے اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کے کیسے کیسے فضائل و بَرکات ہیں ،لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ رِضائے الٰہی حاصِل کرنے کے لئے ہمیشہ باجماعت نماز ادا کِیا کریں،خواہ اِس کی خاطِر ہمیں کتنی ہی مَشَقَّتْ برداشت کرنی پڑے ،آج کل اگر مسجد ہمارے گھر سے تھوڑی دُور ہو تو ہم معمولی سی تھکاوٹ یا سُستی کی وجہ سے نہ صرف جماعت ترک کرنے کے گُناہ میں پڑتے ہیں بلکہ نمازِ باجماعت  جیسی عظیم سَعادَت سے محروم ہوجاتے ہیں ۔یاد رکھئے کہ جو نیک کام جتنا زیادہ دُشوار ہوتا ہے اُس کا ثواب بھی اُتنا ہی زیادہ ہوتا ہےاور پھر نمازکی خاطِر راہِ  خُدا میں اُٹھنے والے قدموں کی تو بات ہی کچھ اور ہے ۔جیساکہ حدیثِ پاک میں فرمایا گیا: اَلْاَبْعَدُ فَالْاَبْعَدُ مِنَ الْمَسْجِدِ اَعْظَمُ اَجْرًا ،مسجد سے دُور والے کو ثواب زیادہ مِلتا ہے اور جو اِس سے بھی زیادہ دُور والا ہے اُسے اِس سے بھی زیادہ ثواب مِلتا ہے(گویا جیسے جیسے دُوری بڑھتی جائے گی ثواب میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا)۔ ([2])

حضرتِ سَیِّدُنا جابر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  فرماتے ہیں کہ مسجدِ نَبَوی عَلٰی صَاحِبِھَاالصَّلٰوۃُ  وَ السَّلَام  کے گِرد کچھ زمینیں خالی ہوئیں تو  بنی سَلَمَہ (قبیلے کے حضراتِ صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان )نے چاہا کہ مسجد کے قریب آجائیں، یہ خبر جب نبیِ کریم عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰو ۃِ  وَ التَّسْلِیْم کو پہنچی تو فرمایا:مجھے خبر پہنچی ہے کہ تم مسجد کے قریب مُنْتَقِل

 



[1] ترمذی، کتاب الزہد،باب ما جاء فی الحب فی اللہ،۴/۱۸۴،حدیث: ۲۳۹۸ماخوذا

[2] ابنِ ماجہ،کتاب المساجد والجماعات،باب الابعد فابعدالخ، ۱/۴۳۱، حدیث:۷۸۲