Book Name:Hasad ki Tabahkariyan aur Ilaj

اللہ عزوجل ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین

اللہ عَزَّ  وَجَلَّ َنے ہمیں اپنے پاک کلام میں ایک دوسرے کوسلام کرنے کی ترغیب دِلائی ہے، چُنانچہ اِرْشادِباری تَعَالیٰ ہے :

وَ اِذَا حُیِّیْتُمْ بِتَحِیَّةٍ فَحَیُّوْا بِاَحْسَنَ مِنْهَاۤ اَوْ رُدُّوْهَاؕ- (پ ٥، النساء:٨٦)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اور جب تمہیں کوئی کسی لَفْظ سے سَلام کرے تو تم اس سے بہترلَفْظ جواب میں کہو یا وہی کہہ دو۔

سَلام کے جواب کا اَفْضل طریقہ

میرے آقااعلیٰ حضرت ،امامِ اہلِسنَّت ،مُجدِّدِدین ومِلَّت،مولانا شاہ امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن فتاوٰی رضویہ جلد 22 صَفْحَہ 409 پرارشادفرماتے ہیں :''کم اَزْکم اَلسَّلَامُ عَلَیْکُم اوراس سے بہتر وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ ملانا اور سب سے بہتر وَبَرَکَاتُہ، شامل کرنا اور اس پر زِیادَت نہیں۔ پھرسلام کرنے والے نے جتنے اَلفاظ میں سلام کیا ہے ،جواب میں اتنے کا اِعادہ تو ضَرور ہے اور اَفضل یہ ہے کہ جواب میں زِیادہ کہے۔ اس نے اَلسَّلامُ عَلَیْکُم کہا تو یہ وَعَلَیْکُمُ السَّلام وَرَحْمَۃُ اللّٰہ کہے۔ اور اگر اس نے السَّلامُ عَلَیْکُم وَ رَحْمَۃُ اللّٰہ کہا تو یہ وَعَلَیْکُمُ السَّلام وَ رَحْمَۃُ  اللہِ  وَبَرَکاتُہٗ، کہے اور اگر اس نے وَبَرَکاتُہٗ تک کہا تویہ بھی اتنا ہی کہے کہ اس سے زِیادَت (زِیادَہ الفاظ)نہیں ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی  مُحَمَّد

سب سے پہلے شیطان نے حَسَدکیا تھا

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہمیں بھی پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اس پیاری سُنَّت پر عمل کرتے ہوئے  اپنے دل  کو بُغْض وحَسَد سے پاک کرتے ہوئے  ہر چھوٹے بڑے کو سلام کر تے